شنگھائی نے تقسیم کے باوجود خود کو مغرب کے مد مقابل کے طور پر پیش کیا ہے

گزشتہ روز ازبکستان کے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کا ایک گروپ فوٹو (ڈی پی اے)
گزشتہ روز ازبکستان کے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کا ایک گروپ فوٹو (ڈی پی اے)
TT

شنگھائی نے تقسیم کے باوجود خود کو مغرب کے مد مقابل کے طور پر پیش کیا ہے

گزشتہ روز ازبکستان کے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کا ایک گروپ فوٹو (ڈی پی اے)
گزشتہ روز ازبکستان کے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کا ایک گروپ فوٹو (ڈی پی اے)
اپنے آٹھ ممالک کے درمیان مختلف فائلوں پر تقسیم کے باوجود شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک نے کل (جمعہ) ازبک شہر سمرقند میں اپنے سربراہی اجلاس میں خود کو مغرب کے مدمقابل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ موجودہ قائدین کی کوششیں نئے اراکین کو شامل کرکے گروپ کو بڑھانا، کرغز-تاجک سرحد پر ہونے والی دوبارہ بگاڑ کے پس منظر میں بڑھتے ہوئے علاقائی بحرانوں کا سامنا کرنا اور آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان کشیدگی پر قابو پانے کی مسلسل کوششیں کرنی ہیں۔

اگرچہ مذاکرات کا کچھ حصہ بند دروازوں کے پیچھے ہوا ہے لیکن ازبکستان کے صدارتی دفتر نے اعلان کیا ہے کہ اس گروپ میں ماسکو کے قریبی اتحادی بیلاروس کے شامل ہونے کے معاملہ کر شروع کرنے کے لئے بات چیت کی گئی ہے۔

اس گروپ نے پرسوں روز جمعرات کو اس سلسلے میں ایک یادداشت پر دستخط کرنے کے بعد ایران کے باضابطہ الحاق کا اعلان کرکے توسیعی مرکزی اجلاس کی راہ ہموار کی تھی۔

اسی طرح انہوں نے عرب ممالک، ہندوستان اور ترکی سمیت دیگر ممالک کو ڈائیلاگ پارٹنرز کا درجہ دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 20 صفر المظفر 1444ہجری -  17 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[15999]     



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]