کیو کے لئے نئے امریکی ہتھیار اور روسی اداروں کے خلاف پابندیاںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3880066/%DA%A9%DB%8C%D9%88-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D9%86%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D8%AA%DA%BE%DB%8C%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B1%D9%88%D8%B3%DB%8C-%D8%A7%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D9%BE%D8%A7%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%A7%DA%BA
کیو کے لئے نئے امریکی ہتھیار اور روسی اداروں کے خلاف پابندیاں
امریکی میرینز کو ٹینک شکن میزائل مشقوں کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن: ایلی یوسف - جنیوا: «الشرق الاوسط»
TT
TT
کیو کے لئے نئے امریکی ہتھیار اور روسی اداروں کے خلاف پابندیاں
امریکی میرینز کو ٹینک شکن میزائل مشقوں کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکہ نے یوکرین کے لئے 600 ملین ڈالر مالیت کے ایک نئے فوجی امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے جو محکمہ دفاع کے ذخیرے سے حاصل کیا جائے گا اور امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2021 کے بعد سے یہ اکیسویں انخلاء ہے اور اس میں اضافی ہتھیار، گولہ بارود اور سازوسامان شامل ہیں جس سے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے آغاز سے اب تک یوکرین کو دی جانے والی کل امریکی فوجی امداد تقریباً 15.8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ صدر بائیڈن یہ کہنے میں واضح تھے کہ ہم 50 سے زائد ممالک کے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ جب تک ضرورت ہو یوکرین کی حمایت کریں گے اور مناسب وقت آنے پر مذاکرات کی میز پر اس کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ایک تفصیلی بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے روس پر نئی پابندیاں عائد کی گئیں ہیں جن میں خاص طور پر مالیاتی انفراسٹرکچر کے علاوہ روس کے بڑے دفاعی اداروں اور بڑی جدید ٹیکنالوجی کمپنیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو روسی دفاعی صنعتی اڈے کو سپورٹ کرتی ہیں اور اسی طرح روسی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی اور ان افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں خواہ وہ یوکرین کے خلاف کریملن کی جنگ اور خود روس کے اندر کی خلاف ورزیاں ہیں۔(۔۔۔)
اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہےhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%85%D8%B1%D9%8A%D9%83%DB%81/4853876-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D8%B1%D9%81%D8%AD-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%DB%81%D8%B1%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D8%AD%D9%81%D8%B8-%D9%81%D8%B1%D8%A7%DB%81%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%B1%D8%B7-%D9%85%DB%81%D9%86%DA%AF%DB%8C-%DB%81%DB%92
اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہے
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی ذرائع نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بعد خبردار کیا ہے کہ رفح پر آئندہ حملے کی صورت میں اسرائیل پر شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "بہت مہنگی شرط" ہے، جس سے "بائیڈن انتظامیہ کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ساکھ اور رفح میں فلسطینیوں کے ممکنہ قتل عام اور انسانی تباہی کے حوالے سے اپنی قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں سے متعلق چیلنجوں کا سامنا ہے۔"
امریکی انتظامیہ نے رفح شہر میں اسرائیلی آپریشن کے خطرے کے بارے میں اعلانیہ انتباہ جاری کیا تھا، لیکن آخر میں اس نے اسرائیل کو آپریشن کرنے کے لیے اس شرط پر گرین سگنل دیا کہ کوئی بھی آپریشن فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے واضح منصوبہ بندی کے بغیر نہیں کیا جائے گا۔
رفح میں انسانی تباہی کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انتباہات جاری کیے گئے تھے اور رفح سے ایک ملین سے زائد افراد کو نکالنے اور انہیں تحفظ دینے کے منصوبوں سے متعلق نیتن یاہو کے صدر بائیڈن کے ساتھ وعدوں کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں، جیسا کہ بعض نے اسے "غیر حقیقت پسندانہ" قرار دیا ہے۔ (...)