یوکرین میں جوہری کے استعمال پر امریکی تشویش کا اظہار

یوکرین کے دو باشندے کو ایک عمارت کے ملبے کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے جسے کراماٹورک شہر میں نشانہ بنایا گیا ہے (اے ایف پی)
یوکرین کے دو باشندے کو ایک عمارت کے ملبے کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے جسے کراماٹورک شہر میں نشانہ بنایا گیا ہے (اے ایف پی)
TT

یوکرین میں جوہری کے استعمال پر امریکی تشویش کا اظہار

یوکرین کے دو باشندے کو ایک عمارت کے ملبے کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے جسے کراماٹورک شہر میں نشانہ بنایا گیا ہے (اے ایف پی)
یوکرین کے دو باشندے کو ایک عمارت کے ملبے کے درمیان دیکھا جا سکتا ہے جسے کراماٹورک شہر میں نشانہ بنایا گیا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کو یوکرین کی جنگ میں ہونے والے نقصانات کے تناظر میں کیمیائی یا ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف سخت انتباہ جاری کیا ہے اور بائیڈن نے سی بی ایس کے ساتھ ایک انٹرویو میں پوٹن کو کہا ہے کہ ایسا مت کرو، ایسا مت کرو، ایسا مت کرو۔

ماسکو کی کارروائی کی صورت میں امریکی حکومت کے ردعمل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بائیڈن نے کہا ہے کہ یقیناً میں آپ کو نہیں بتاؤں گا اور امریکی صدر نے مزید کہا کہ اس کے سنگین نتائج ہوں گے اور یہ بھی کہا کہ ایسے نتائج ہوں گے جو جنگ کے چہرے کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سے بے مثال انداز میں بدل دیں گے اور یہ بھی کہا کہ روس دنیا میں پہلے سے زیادہ ناپسند بن جائیں گے۔

یوکرین نے اپنے مغربی اتحادیوں کی طرف سے فراہم کئے گئے بھاری ہتھیاروں کی بدولت حالیہ ہفتوں میں قابض روسی افواج سے مشرق میں بڑے علاقے چھڑا لیا ہے لیکن پوٹن نے زور دیا ہے کہ ان کے ملک کے مغرب نواز پڑوسی کے خلاف ان کی جنگ منصوبہ بندی کے مطابق جاری ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپریشنل پلان میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ ہمیں جلدی نہیں ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ روسی فوج مزید زمینوں پر قابض ہے۔(۔۔۔)

اتوار 22 صفر المظفر 1444ہجری -  18 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16000]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]