خامنہ ای ایک مدت کی غیر موجودگی اور اپنی جانشینی پر گرما گرم بحث کے بعد نمودار

کل صبح ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے دوران خامنہ ای کی ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر
کل صبح ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے دوران خامنہ ای کی ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر
TT

خامنہ ای ایک مدت کی غیر موجودگی اور اپنی جانشینی پر گرما گرم بحث کے بعد نمودار

کل صبح ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے دوران خامنہ ای کی ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر
کل صبح ایک مذہبی تقریب میں شرکت کے دوران خامنہ ای کی ویب سائٹ کی طرف سے شائع کردہ ایک تصویر

تیسرے ایرانی رہنما کی شناخت پر گرما گرم بحث کے درمیان، موجودہ رہنما علی خامنہ ای نے ایک ہفتے سے زائد عرصے تک جاری رہنے والی غیر حاضری کو ختم کرتے ہوئے کل ایک مذہبی تقریب میں شرکت کی جس میں ایرانی یونیورسٹیوں کے ان کے حامی طلباء نے شرکت کی۔
خامنہ ای کی سرکاری ویب سائٹ نے تقریب کے دوران ان کی موجودگی کی تصاویر شائع کیں، جس میں خامنہ ای کے دفتر سے وابستہ خمینی حسینیہ میں ایرانی یونیورسٹیوں کے طلباء کے ایک ہجوم نے شرکت کی۔ سرکاری ٹیلی ویژن نے (83 سالہ) خامنہ ای کو زمین پر بیٹھے حاضرین سے کھڑے ہو کر مضبوط آواز میں چہلم کی یاد منانے کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے دکھایا۔ جو کہ امام حسینؓ کے چہلم کی یاد میں منعقدہ تقریبات میں سے ایک تقریب تھی۔ ان کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی آڈیو ریکارڈنگ کے مطابق، تقریب میں خامنہ ای کا خطاب سات منٹ تک جاری رہا۔
"نیویارک ٹائمز" نے جمعہ کو خامنہ ای کی صحت کی صورتحال سے واقف چار افراد کے حوالے سے کہا کہ سپریم لیڈر نے شدید بیمار ہونے کے بعد گزشتہ ہفتے تمام ملاقاتیں اور عوامی نمائشیں منسوخ کر دیں، اخبار نے مزید کہا کہ وہ اس وقت بستر پر ہیں اور ڈاکٹروں کی نگرانی میں ہیں۔
خامنہ ای کے دفتر کے قریبی لوگوں نے امریکی اخبار کی رپورٹ پر تنقید کی۔ ایرانی جوہری مذاکراتی ٹیم کے مشیر محمد مرندی نے اخبار کی رپورٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی ذرائع سے جو کچھ نقل کیا گیا ہے اس میں "اعتماد کا فقدان" ہے۔ یاد رہے کہ مرندی کے والد برسوں سے ایرانی  سپریم لیڈر کی میڈیکل ٹیم کی سربراہی کر رہے ہیں۔(...)

اتوار - 22 صفر 1444ہجری - 18 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16000]
 



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]