ترکی نے قبرص سے ہتھیاروں کی پابندی اٹھانے کے سلسلہ میں امریکہ کو بنایا نشانہ

بحیرہ روم میں تیل اور گیس کی تلاش کے لئے بھیجے جانے سے قبل اردوغان کے ہیلی کاپٹر کو 9 اگست کے دن مرسین میں ڈرلنگ جہاز "عبد  الحمید حان" پر اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بحیرہ روم میں تیل اور گیس کی تلاش کے لئے بھیجے جانے سے قبل اردوغان کے ہیلی کاپٹر کو 9 اگست کے دن مرسین میں ڈرلنگ جہاز "عبد الحمید حان" پر اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ترکی نے قبرص سے ہتھیاروں کی پابندی اٹھانے کے سلسلہ میں امریکہ کو بنایا نشانہ

بحیرہ روم میں تیل اور گیس کی تلاش کے لئے بھیجے جانے سے قبل اردوغان کے ہیلی کاپٹر کو 9 اگست کے دن مرسین میں ڈرلنگ جہاز "عبد  الحمید حان" پر اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بحیرہ روم میں تیل اور گیس کی تلاش کے لئے بھیجے جانے سے قبل اردوغان کے ہیلی کاپٹر کو 9 اگست کے دن مرسین میں ڈرلنگ جہاز "عبد الحمید حان" پر اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترکی نے امریکہ کی جانب سے ستمبر 2020 میں جمہوریہ قبرص پر ہتھیاروں کی پابندی کے خاتمے کے فیصلے کی شدید مذمت کیا ہے اور ترک وزارت خارجہ نے کل ایک بیان میں کہا ہے کہ اس فیصلے سے جزیرے پر ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہو گی اور مشرقی بحیرہ روم میں امن واستحکام کو نقصان پہنچے گا اور اس نے اس فیصلے پر ترک جمہوریہ شمالی قبرص کے حکام کے ردعمل کے لئے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔

بیان میں امریکہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور ترکی اور یونانی قبرص کے درمیان متنازعہ جزیرے پر دونوں فریقوں کے لئے متوازن پالیسی اپنائے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ترکی ایک ضامن ملک کے طور پر فریم ورک کے اندر ضروری اقدامات کرتا رہے گا اور یہ ترک قبرص کی موجودگی کو برقرار رکھنے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے اپنی تاریخی اور قانونی ذمہ داری کے طور پر ہونے کو ہے۔

جمعے کے روز امریکہ نے قبرص کو ہتھیاروں کی برآمدات پر 30 سال قبل عائد پابندیوں میں توسیع کا اعلان کیا ہے لیکن اس شرط پر کہ روسی جنگی جہازوں کو جزیرے کی بندرگاہوں میں داخل ہونے سے روکا جائے جس سے روس ناراض ہو سکتا ہے اور ریاستہائے متحدہ نے 1987 میں تمام قبرص پر پابندی عائد کی تھی جس کا مقصد اس جزیرے کے دوبارہ اتحاد کی حوصلہ افزائی کرنا تھا جو 1974 میں ترکی کے فوجی حملے اور اس کے شمالی حصے پر قبضے کے بعد سے تقسیم ہو چکا تھا اور یہ یونانی قبرصی قوم پرستوں کی بغاوت کے جواب میں ہوا تھا جو جزیرے کو یونان سے جوڑنا چاہتے تھے۔(۔۔۔)

اتوار 22 صفر المظفر 1444ہجری -  18 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16000]     



مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
TT

مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)

کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔

"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]