گزشتہ روز ایرانی خواتین نے سوشل نیٹ ورکس پر "زبردستی حجاب" کے خلاف مہم کا آغاز کیا جو کہ ایران میں حجاب پہننے کے سخت قوانین کو نافذ کرنے سے متعلق اخلاقی پولیس کی زیر حراست ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت پر مشتعل مظاہروں کے دوسرے دن ہے۔
ایرانی سرگرم خواتین نے سوشل نیٹ ورکس پر ایسی ویڈیوز پوسٹ کیں جن میں سر کے اسکارف کو جلتے ہوئے دکھایا گیا ہے، یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب "ٹوئٹر" پر مہسا امینی ایک مقبول ترین ہیش ٹیگ بن چکا ہے۔ دوسری جانب ایرانی فلم اسٹار کتایون ریاحی نے انسٹاگرام پر بغیر حجاب کے تصویر پوسٹ کرنے کا اقدام کیا۔
تہران اور مشہد یونیورسٹی کے طلباء نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں آزادیوں کو دبانے اور خواتین کے خلاف تشدد کے رواج کی مذمت کرتے ہوئے یہ نعرے لگائے گئے تھے: "آزادی، عورت، زندگی"۔ کل شام صوبہ کردستان کے مرکز سنندج شہر میں سخت حفاظتی ماحول کے درمیان دوبارہ مظاہرے کئے گئے جو کہ شہر میں ایک کشیدہ رات کے بعد ہے جس میں پولیس اور مظاہرین کے ہجوم کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جنہوں نے قاسم سلیمانی کی تصویر والا بڑا بینر پھاڑ دیا تھا۔ کردستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم "ھہ نگاؤ" نے کہا کہ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 33 افراد زخمی ہوئے۔(...)
پیر - 23 صفر 1444ہجری - 19 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16001]