ایرانی خواتین کی "اخلاقی پولیس" کے خلاف بغاوت

کل تہران یونیورسٹی میں طلباء کے احتجاج کی ویڈیو کا ایک حصہ
کل تہران یونیورسٹی میں طلباء کے احتجاج کی ویڈیو کا ایک حصہ
TT

ایرانی خواتین کی "اخلاقی پولیس" کے خلاف بغاوت

کل تہران یونیورسٹی میں طلباء کے احتجاج کی ویڈیو کا ایک حصہ
کل تہران یونیورسٹی میں طلباء کے احتجاج کی ویڈیو کا ایک حصہ

گزشتہ روز ایرانی خواتین نے سوشل نیٹ ورکس پر "زبردستی حجاب" کے خلاف مہم کا آغاز کیا جو کہ ایران میں حجاب پہننے کے سخت قوانین کو نافذ کرنے سے متعلق اخلاقی پولیس کی زیر حراست ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت پر مشتعل مظاہروں کے دوسرے دن ہے۔
ایرانی سرگرم خواتین نے سوشل نیٹ ورکس پر ایسی ویڈیوز پوسٹ کیں جن میں سر کے اسکارف کو جلتے ہوئے دکھایا گیا ہے، یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب "ٹوئٹر" پر مہسا امینی ایک مقبول ترین ہیش ٹیگ بن چکا ہے۔ دوسری جانب ایرانی فلم اسٹار کتایون ریاحی نے انسٹاگرام پر بغیر حجاب کے تصویر پوسٹ کرنے کا اقدام کیا۔
تہران اور مشہد یونیورسٹی کے طلباء نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن میں آزادیوں کو دبانے اور خواتین کے خلاف تشدد کے رواج کی مذمت کرتے ہوئے یہ نعرے لگائے گئے تھے: "آزادی، عورت، زندگی"۔ کل شام صوبہ کردستان کے مرکز سنندج شہر میں سخت حفاظتی ماحول کے درمیان دوبارہ مظاہرے کئے گئے جو کہ شہر میں ایک کشیدہ رات کے بعد ہے جس میں پولیس اور مظاہرین کے ہجوم کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جنہوں نے قاسم سلیمانی کی تصویر والا بڑا بینر پھاڑ دیا تھا۔ کردستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم "ھہ نگاؤ" نے کہا کہ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں میں کم از کم 33 افراد زخمی ہوئے۔(...)

پیر - 23 صفر 1444ہجری - 19 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16001]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]