برطانیہ میں تابوت اور تخت کو وسیع پیمانہ پر گلے لگایا گيا

ملکہ الیزابتھ دوم کا جنازہ کل ونڈسر کیسل کی طرف لے جاتے ہوئے (رائٹرز) دائرہ میں کنگ چارلس سوم اور ان کے ولی عہد ولیم کو تابوت کے پیچھے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ملکہ الیزابتھ دوم کا جنازہ کل ونڈسر کیسل کی طرف لے جاتے ہوئے (رائٹرز) دائرہ میں کنگ چارلس سوم اور ان کے ولی عہد ولیم کو تابوت کے پیچھے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

برطانیہ میں تابوت اور تخت کو وسیع پیمانہ پر گلے لگایا گيا

ملکہ الیزابتھ دوم کا جنازہ کل ونڈسر کیسل کی طرف لے جاتے ہوئے (رائٹرز) دائرہ میں کنگ چارلس سوم اور ان کے ولی عہد ولیم کو تابوت کے پیچھے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ملکہ الیزابتھ دوم کا جنازہ کل ونڈسر کیسل کی طرف لے جاتے ہوئے (رائٹرز) دائرہ میں کنگ چارلس سوم اور ان کے ولی عہد ولیم کو تابوت کے پیچھے چلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
لندن کی گلیوں میں جمع ہونے والے دسیوں ہزار لوگ اور دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو کل ٹیلی ویژن کے اسکرینوں پر بیٹھ کر تدفین کی کاروائی دیکھنے سے تابوت اور تخت کے سلسلہ میں برطانوی اور بین الاقوامی قبولیت کی عکاسی ہوتی ہے۔
 
ملکہ الیزابتھ دوم کو ایک تاریخی جنازے کے ذریعہ الوداع کیا گیا جس میں سیکڑوں رہنماؤں، سربراہان اور عہدیداروں نے شرکت کی اور 10 روزہ تک قومی سوگ کا سلسلہ رہا اور برطانویوں نے برطانیہ کی تاریخ کے سب سے بڑے سرکاری اور مقبول جنازے میں خاموشی اور آنسوؤں اور دوسرے اوقات میں تالیوں کے ساتھ شرکت کی اور ملکہ کے تابوت کی ویسٹ منسٹر کیتھیڈرل سے ونڈسر کیسل میں ان کی آخری آرام گاہ تک منتقلی کی کاروائی کا مشاہدہ کیا جو لندن کے مغرب میں واقع ہے جہاں انہیں اپنے والدین اور اپنے شوہر شہزادہ فلپ کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔

ایک سیکورٹی آپریشن جو برطانوی دارالحکومت کی تاریخ کی سب سے بڑی کاروائی رہی ہے آنجہانی ملکہ کا تابوت شاہی جھنڈے میں لپٹا ہوا اور شاہی ولی عہد کی طرف سے چڑھائے گئے ویسٹ منسٹر ہال سے ایک توپ کے اوپر کیتھیڈرل تک پہنچایا گیا اور ان کے جسم کو ملکہ وکٹوریہ، کنگ جارج ششم اور سابق وزیر اعظم ونسٹن چرچل نے ٹھایا ہے۔(۔۔۔)

منگل 24 صفر المظفر 1444ہجری -  20 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16002]     



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]