تائیوان کی وجہ سے چین اور امریکہ کے درمیان ایک نئی کشمکشhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3885456/%D8%AA%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%88%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%DA%86%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%86%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%D9%85%DA%A9%D8%B4
تائیوان کی وجہ سے چین اور امریکہ کے درمیان ایک نئی کشمکش
17 اگست کے دن جنوب مشرقی تائیوان کی ہوالین کاؤنٹی میں ہوالین ایئر فورس بیس پر امریکی جہاز شکن میزائل اور ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دیکھے جا سکتے ہیں (اے پی پی)
تائیوان کی وجہ سے چین اور امریکہ کے درمیان ایک نئی کشمکش
17 اگست کے دن جنوب مشرقی تائیوان کی ہوالین کاؤنٹی میں ہوالین ایئر فورس بیس پر امریکی جہاز شکن میزائل اور ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دیکھے جا سکتے ہیں (اے پی پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو خود ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے اور وہ یہ ہے کہ چین کے ساتھ نمٹنے کے لئے پے درپے انتظامیہ کی جانب سے اختیار کی جانے والی اسٹرٹیجک ابہام کی پالیسی تائیوان پر حملہ کرنے سے چین کو روکنے کے لئے اب کافی نہیں ہے جیسا کہ روس نے یوکرین پر حملہ پر کرنے کے وقت اپنایا ہے اور شاید یہ وائٹ ہاؤس کے رہنما کی طرف سے اس بات کے سلسلہ میں سخت ترین انتباہ ہے کہ امریکہ اس جزیرے کا دفاع کرے گا جسے چینی صدر شی جن پنگ اپنے مادر وطن سے منسلک کرنا چاہتے ہیں۔
بائیڈن نے سی بی ایس پر 60 منٹ پروگرام کے ساتھ ایک انٹرویو میں گزشتہ مئی میں اپنی کہی ہوئی اس بات کو دہرایا ہے جب گزشتہ مئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ آیا چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو کیا امریکہ فوجی مداخلت کرے گا تو انہوں نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے جواب دیا: ہاں(۔۔۔) یہ وہی عہد ہے جو ہم نے کیا ہے لیکن امریکی حکام نے فوری طور پر اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ تائیوان کا دفاع کرنے کا عزم امریکہ کی تائیوان کے بارے میں دیرینہ پالیسی سے الگ نہیں ہے جس کا خلاصہ اکثر اس کے اختیارات کو کھلا چھوڑنے کے طور پر کیا جاتا ہے جسے اسٹریٹجک ابہام کہا جاتا ہے۔ (۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔