تائیوان کی وجہ سے چین اور امریکہ کے درمیان ایک نئی کشمکش

17 اگست کے دن جنوب مشرقی تائیوان کی ہوالین کاؤنٹی میں ہوالین ایئر فورس بیس پر امریکی جہاز شکن میزائل اور ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دیکھے جا سکتے ہیں (اے پی پی)
17 اگست کے دن جنوب مشرقی تائیوان کی ہوالین کاؤنٹی میں ہوالین ایئر فورس بیس پر امریکی جہاز شکن میزائل اور ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دیکھے جا سکتے ہیں (اے پی پی)
TT

تائیوان کی وجہ سے چین اور امریکہ کے درمیان ایک نئی کشمکش

17 اگست کے دن جنوب مشرقی تائیوان کی ہوالین کاؤنٹی میں ہوالین ایئر فورس بیس پر امریکی جہاز شکن میزائل اور ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دیکھے جا سکتے ہیں (اے پی پی)
17 اگست کے دن جنوب مشرقی تائیوان کی ہوالین کاؤنٹی میں ہوالین ایئر فورس بیس پر امریکی جہاز شکن میزائل اور ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل دیکھے جا سکتے ہیں (اے پی پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو خود ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے اور وہ یہ ہے کہ چین کے ساتھ نمٹنے کے لئے پے درپے انتظامیہ کی جانب سے اختیار کی جانے والی اسٹرٹیجک ابہام کی پالیسی تائیوان پر حملہ کرنے سے چین کو روکنے کے لئے اب کافی نہیں ہے جیسا کہ روس نے یوکرین پر حملہ پر کرنے کے وقت اپنایا ہے اور شاید یہ وائٹ ہاؤس کے رہنما کی طرف سے اس بات کے سلسلہ میں سخت ترین انتباہ ہے کہ امریکہ اس جزیرے کا دفاع کرے گا جسے چینی صدر شی جن پنگ اپنے مادر وطن سے منسلک کرنا چاہتے ہیں۔

بائیڈن نے سی بی ایس پر 60 منٹ پروگرام کے ساتھ ایک انٹرویو میں گزشتہ مئی میں اپنی کہی ہوئی اس بات کو دہرایا ہے جب گزشتہ مئی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ان سے پوچھا گیا کہ آیا چین نے تائیوان پر حملہ کیا تو کیا امریکہ فوجی مداخلت کرے گا تو انہوں نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے جواب دیا: ہاں(۔۔۔) یہ وہی عہد ہے جو ہم نے کیا ہے لیکن امریکی حکام نے فوری طور پر اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ تائیوان کا دفاع کرنے کا عزم امریکہ کی تائیوان کے بارے میں دیرینہ پالیسی سے الگ نہیں ہے جس کا خلاصہ اکثر اس کے اختیارات کو کھلا چھوڑنے کے طور پر کیا جاتا ہے جسے اسٹریٹجک ابہام کہا جاتا ہے۔ (۔۔۔)

منگل 24 صفر المظفر 1444ہجری -  20 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16002]     



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]