یوکرین نے روس پر تیسرے جوہری پلانٹ پر بمباری کرنے کا لگایا الزامhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3885471/%DB%8C%D9%88%DA%A9%D8%B1%DB%8C%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D9%BE%D8%B1-%D8%AA%DB%8C%D8%B3%D8%B1%DB%92-%D8%AC%D9%88%DB%81%D8%B1%DB%8C-%D9%BE%D9%84%D8%A7%D9%86%D9%B9-%D9%BE%D8%B1-%D8%A8%D9%85%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D9%84%DA%AF%D8%A7%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
یوکرین نے روس پر تیسرے جوہری پلانٹ پر بمباری کرنے کا لگایا الزام
اتوار کے دن مائکولائیو کے علاقے میں پیوڈینوکرینسک جوہری پاور پلانٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
کیو - ماسکو: «الشرق الاوسط»
TT
TT
یوکرین نے روس پر تیسرے جوہری پلانٹ پر بمباری کرنے کا لگایا الزام
اتوار کے دن مائکولائیو کے علاقے میں پیوڈینوکرینسک جوہری پاور پلانٹ کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
یوکرین نے پیر کے روز روسی افواج پر ملک کے جنوب میں پیوڈینوکرینسک نیوکلیئر پاور پلانٹ پر بمباری کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس خدشے کی تجدید کی ہے کہ جنگ کسی بڑے جوہری حادثے کا سبب بن سکتی ہے اور یاد رہے کہ یہ 24 فروری کو یوکرین پر روسی حملے کے آغاز کے بعد سے بمباری کی جانے والی یا اس پر قبضہ کی جانے والی تیسری یوکرین جوہری تنصیب ہے۔ یوکرین کے نیوکلیئر پاور پلانٹس کو چلانے والی سرکاری کمپنی انرگوٹوم نے اعلان کیا ہے کہ پیوڈینوکرینسک پلانٹ کے ری ایکٹرز سے صرف 300 میٹر کے فاصلے پر ایک زور دار دھماکہ ہوا اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ یہ ایک رات کا روسی میزائل حملہ تھا اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس پوری دنیا کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور ہمیں اسے روکنا ہوگا اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے اور اس پوسٹ کے ساتھ ایک سیاہ اور سفید نگرانی کی ویڈیو تھی جس میں ایک زوردار دھماکہ دکھایا گیا ہے۔(۔۔۔)
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاقhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D9%8A%D9%88%D8%B1%D9%BE/4808226-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%AD%DB%8C%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%82
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)