غصہ کے اضافہ کے ساتھ تہران احتجاج کے دائرے میں جا چکا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3885476/%D8%BA%D8%B5%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D9%81%DB%81-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D8%AD%D8%AA%D8%AC%D8%A7%D8%AC-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%A7%D8%A6%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AC%D8%A7-%DA%86%DA%A9%D8%A7-%DB%81%DB%92
غصہ کے اضافہ کے ساتھ تہران احتجاج کے دائرے میں جا چکا ہے
گزشتہ روز مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں مظاہرین کو فسادات کی پولیس کی کار پر پتھر پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
غصہ کے اضافہ کے ساتھ تہران احتجاج کے دائرے میں جا چکا ہے
گزشتہ روز مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں مظاہرین کو فسادات کی پولیس کی کار پر پتھر پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
گزشتہ روز ایران میں اخلاقی پولیس کی حراست میں رہنے والی کرد لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہروں کا دائرہ وسیع ہوتا گیا اور دارالحکومت تہران غم و غصے کا مرکز بن گیا اور مظاہرین نے حکومت کے خاتمہ کے نعرے بھی لگائے جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
مظاہروں نے بسیج فورسز کی مداخلت کے بعد پرتشدد رخ اختیار کر لیا جنہوں نے طلبہ کو تہران یونیورسٹی کے مرکز میں جمع ہونے سے روکنے کی کوشش کی اور اس سے پہلے مظاہرین کا ہجوم بتدریج کیشاورز اور ولی عصر اسکوائر کے چوراہے کی طرف بڑھ گیا جہاں حقوق نسواں کے کارکنوں نے احتجاج کیا اور احتجاجی ریلی کے لئے مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر دیں اور فسادات پولیس کی موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کیا اور "آمر مردہ باد" اور حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے دوسرے نعرے لگائے اور کرج، مشہد اور رشت کے شہر احتجاج میں شامل ہوئے اور پولیس نے گلی کو پرسکون کرنے کی کوشش کی کیونکہ ان کے کمانڈر نے امینی کی موت پر افسوس کا بھی اظہار کیا ہے۔(۔۔۔)
"سائبر حملے" سے ایرانی پٹرول پمپس کی سروس معطلhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86/4737616-%D8%B3%D8%A7%D8%A6%D8%A8%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%BE%D9%B9%D8%B1%D9%88%D9%84-%D9%BE%D9%85%D9%BE%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%D9%88%D8%B3-%D9%85%D8%B9%D8%B7%D9%84
تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
ایران میں ایک "سائبر حملے" نے پورے ملک میں پٹرول پمپس کی سروس کو معطل کر دیا اور ایک اسرائیلی ہیکنگ گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے، جب کہ یہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے آغاز کے 70 دن بعد دونوں قدیم دشمنوں کے درمیان "شیڈو وار" کی واپسی کا تازہ اشارہ ہے۔
کل ایرانی وزارت تیل نے کہا کہ سائبر حملے میں پٹرول پمپس کمپنی کے سرورز ہیک ہونے کے بعد ملک کے 60 فیصد حصے میں ایندھن کی سپلائی روک دی گئی۔ حکام نے ایرانیوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کریں گے۔
دارالحکومت تہران میں بنیادی اسٹیشنز کے معطل ہونے سے قبل اتوار کو شام گئے پٹرول پمپس کی سروس معطل ہونے کی خبریں پھیلنے لگیں۔ جس پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیر پٹرولیم جواد اوجی کو حکم دیا کہ وہ پٹرول پمپس کی سروس کو بحال کریں اور خرابی کی صورت میں بروقت لوگوں کو اطلاع دیں۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا کہ "پریڈیٹری اسپیرو" یا "شکاری پرندہ" نامی ایک ہیکنگ گروپ نے اس معاملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جیسا کہ مقامی اسرائیلی میڈیا نے بھی ذمہ داری قبول کرنے کے بارے میں ایسی ہی رپورٹیں شائع کیں ہیں۔
"رائٹرز" کے مطابق، ہیکنگ گروپ نے "ٹیلیگرام" ایپلی کیشن پر ایک بیان میں کہا: "یہ سائبر حملہ ہنگامی خدمات کو کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچاتے ہوئے کنٹرولڈ انداز میں کیا گیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈیجیٹل حملہ "اسلامی جمہوریہ اور خطے میں اس کے ایجنٹوں کے حملوں کے جواب میں ہے۔" (…)
منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]