بغداد صدر اور ان کے مخالفین کے ساتھ نئے سرے سے تصادم کے امکان کے لئے حفاظتی انتظامات کر رہا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3887351/%D8%A8%D8%BA%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%AE%D8%A7%D9%84%D9%81%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D9%86%D8%A6%DB%92-%D8%B3%D8%B1%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%AA%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%85%DA%A9%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%AD%D9%81%D8%A7%D8%B8%D8%AA%DB%8C
بغداد صدر اور ان کے مخالفین کے ساتھ نئے سرے سے تصادم کے امکان کے لئے حفاظتی انتظامات کر رہا ہے
بغداد میں سکیورٹی الرٹ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شیعہ "مربوط فریم ورک" کے اندر صدر اور ان کے مخالفین کے درمیان ایک نئی کشیدگی کے آثار کے درمیان بغداد سڑک پر ایک نئے تصادم کی تیاری کر رہا ہے اور سیاسی پردے کے پیچھے سے بہت سے لوگ اکتوبر 2019 میں شروع ہونے والی صدر اور احتجاجی تحریک کی طاقتوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں یا اگلے مہینے کے شروع میں تحریک کی سالگرہ کے موقع پر احتجاج کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کرنے کے لئے ان پر ایک نئے نام کا اطلاق کیا گیا ہے۔
بغداد میں سیکورٹی حکام کی طرف سے کی گئی کچھ حرکتیں تصادم کی طرف واپسی کے خوف کو ہوا دیتی ہیں اور ان اقدامات میں سیکیورٹی حکام کی طرف سے چند روز قبل "تحریر اسکوائر" اور "گرین زون" کو جوڑنے والے "جمہوریہ پل" پر لوہے کا ایک بڑا گیٹ تعمیر کرنا ہے جس کے بعد وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے اسے ہٹانے کا حکم دیا ہے۔(۔۔۔)
کویتی حکومت نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کر دیاhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7/4856176-%DA%A9%D9%88%DB%8C%D8%AA%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D9%BE%D8%A7%D8%B1%D9%84%DB%8C%D9%85%D9%86%D9%B9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%A9%D8%A7%D9%B9-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7
کل بدھ کے روز کویت میں سیاسی بحران کے آثار نمودار ہوئے، جنہیں اس نئے امیری دور میں پہلی بار دیکھا گیا، جب امیر کویت کے خطاب کے جواب میں بحث کے دوران ایک نمائندے کی طرف سے کی جانے والی مضمر "توہین" کے خلاف حکومت احتجاج کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس میں شرکت سے غائب رہی۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون کی جانب سے رکن پارلیمنٹ عبدالکریم الکندری کی مداخلت کو پارلیمنٹ سے منسوخ کرنے کے مطالبے کے بعد، نمائندوں کی اکثریت نے (44 ووٹوں کے ساتھ) الکندری کی مداخلت کو منسوخ نہ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ منسوخی کا مطالبہ کرنے والوں نے مداخلت کو امیر کی ذاتی توہین سے تعبیر کیا، جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔
حکومت نے پارلیمنٹ کی کاروائی پر اعتراض کرتے ہوئے کل اجلاس کا بائیکاٹ کیا، لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ بائیکاٹ آگے بھی جاری رہے گا یا صرف اسی اجلاس تک محدود تھا۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر احمد السعدون نے حکومت کی عدم شرکت کے باعث کل کا اجلاس 5 مارچ تک ملتوی کر دیا ہے۔