سخت حفاظتی ماحول کے باوجود گزشتہ روز مرکزی تہران میں مظاہرے دوبارہ زور پکڑ گئے ہیں اور مظاہرین نے حکومت کی مذمت میں نعرے لگائے اور پولیس اور بسیج فورسز نے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا اور متعدد یونیورسٹیوں میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔
جمعہ کو امینی کی موت کی اطلاع اس وقت ملنے کے بعد عوام غم وغصہ کی کیفیت میں ہو گئی جب انہیں پولیس نے خواتین کے لئے سخت لباس کوڈ نافذ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ایک طرف سوشل نیٹ ورکس پر ویڈیوز میں ملک بھر کے مظاہروں کو وسیع پیمانہ پر دکھایا گیا اور دوسرے طرف حکام نے انہیں دبانے کی دھمکی دی جیسا کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے فسادات کے سلسلہ میں سخت ردعمل کی ضرورت کی بات کی ہے۔(۔۔۔)
بدھ 25 صفر المظفر 1444ہجری - 21 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر[16003]