پوتن نے متحرک ہونے کا کیا اعلان اور بائیڈن نے ان پر یوکرین کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا لگایا الزام

امریکی صدر جو بائیڈن کو کل جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کو کل جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

پوتن نے متحرک ہونے کا کیا اعلان اور بائیڈن نے ان پر یوکرین کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا لگایا الزام

امریکی صدر جو بائیڈن کو کل جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کو کل جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل بین الاقوامی ایونٹس میں یوکرائنی فائل کا غلبہ رہا ہے اور یہ صبح ماسکو سے شرو ہو کر شام کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے کوریڈورز تک قائم رہا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرائنی جنگ کے ایک نئے مرحلے کا افتتاح کیا ہے کیونکہ کل صبح انہوں نے قوم سے خطاب کیا ہے جس میں انہوں نے جزوی فوجی متحرک ہونے اور ذخائر کو بحال کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے روس کی جانب سے تمام ذرائع استعمال کرنے کی تیاری کا اشارہ بھی کیا ہے اور پوٹن کا لب ولہجہ مغرب کے لئے زیادہ چیلنجنگ لگ رہا تھا اور اپنے ملک کے مقاصد کے حصول تک تصادم کو جاری رکھنے اور بڑھانے پر زیادہ اصرار تھا۔

جان بوجھ کر کیو کی حالیہ فیلڈ پیشرفت کو نظر انداز کرتے ہوئے،پوتن نے کہا ہے کہ ان کی فوج یوکرین کو قدم بہ قدم آزاد کر رہی ہے اور مزید یہ بھی کہا کہ مغرب نے جوہری بلیک میلنگ کا استعمال کیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ میں انہیں یاد دلانا چاہوں گا کہ ہمارے ملک کے پاس بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں اور بعض حصوں میں وہ (نیٹو) ممالک کے اپنے ہم منصبوں سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں اور انہوں نے عہد بھی کیا کہ اپنی علاقائی سالمیت یا خودمختاری کو لاحق کسی بھی خطرے کے پیش نظر ہم ان ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے قابل ہیں۔

پوٹن کی تقریر کے چند گھنٹے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں سالانہ اجلاس کے لئے جمع ہونے والے درجنوں عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کی لاپرواہی کے خلاف کھڑے ہو جائیں اور یوکرین کو اکھاڑ پھینکنے کے مقصد سے کام کرنے کا الزام بھی ان لگایا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 26 صفر المظفر 1444ہجری -  22 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16004]



ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
TT

ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں پہنچنے والے بے گھر افراد کی تعداد تقریباً ایک ملین تک پہنچ چکی ہے۔

اقوام متحدہ نے آج جمعرات کے روز اپنی یومیہ انسانی رپورٹ میں مزید کہا کہ "خان یونس اور دیر البلح میں دشمنانہ کاروائیوں میں شدت آنے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلاء کے احکامات کے بعد اب رفح گورنریٹ بے گھر ہونے والوں کے لیے بنیادی پناہ گاہ بن چکا ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ لوگ انتہائی گنجان آباد علاقے میں رہ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا (UNRWA)" کے مطابق 2023 کے آخر تک غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 1.9 ملین ہے، جو اس پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو متعدد بار بے گھر ہوئے ہیں، کیونکہ اہل خانہ کی حفاظت کی تلاش میں یہ لوگ پٹی میں بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی کے پانچوں گورنریٹس میں "اونروا (UNRWA)" کی 155 عمارتوں میں تقریباً 1.4 ملین بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کمیشن نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم کہیں بھی محفوظ ہونے کی بات نہیں کر سکتے کیونکہ لوگ سڑکوں پر کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انخلاء کے احکامات پر عمل کرنے کے بھی قابل بھی تھے۔"

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]