ایران میں مظاہروں کا دائرہ ہوا وسیع اور ہلاکتوں کی تعداد میں ہوا اضافہ

مظاہرین کو پرسو روز وسطی تہران کی ایک گلی میں آگ زنی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
مظاہرین کو پرسو روز وسطی تہران کی ایک گلی میں آگ زنی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
TT

ایران میں مظاہروں کا دائرہ ہوا وسیع اور ہلاکتوں کی تعداد میں ہوا اضافہ

مظاہرین کو پرسو روز وسطی تہران کی ایک گلی میں آگ زنی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
مظاہرین کو پرسو روز وسطی تہران کی ایک گلی میں آگ زنی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
ایرانی شہروں مظاہروں کا دائرہ وسیع ہو چکا ہے اور ان کے ساتھ متاثرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور یہ سب پولیس کی حراست میں ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت کے پس منظر میں ایک طرف مشتعل شہریوں اور دوسری طرف سیکورٹی فورسز اور "باسیج" کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد ہوا ہے۔

ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ کل شمالی صوبوں اور تہران میں مظاہرے وسیع انداز میں پھیل گئے ہیں اور سپریم لیڈر علی خامنئی کے ہیڈ کوارٹر کے قریب جھڑپوں کے شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل احتجاجی تحریک تہران یونیورسٹی سے شروع ہوئی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 26 صفر المظفر 1444ہجری -  22 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16004]    



سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
TT

سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)

ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کل بدھ کے روز جنوبی ایران کے شہر کرمان کے قبرستان کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جو کہ "پاسداران انقلاب" کے غیر ملکی آپریشنز کے سربراہ قاسم سلیمانی کی 2020 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہونے والی ہلاکت کی برسی کے موقع پر ہوئے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی شہر کرمان میں منعقدہ برسی کی تقریب کے دوران پہلا دھماکہ ہوا اور پھر 10 منٹ کے وقفے کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا، ان دونوں دھماکوں میں کم از سے 103 افراد ہلاک اور 171 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

کرمان شہر میں  "ایمرجنسی آرگنائزیشن" کے سربراہ شہاب صالحی نے ہلاکتوں کے بارے میں کہا کہ "یہ دو بم دھماکوں کی وجہ سے ہوئیں۔" کرمان کے میئر نے بتایا کہ دونوں دھماکے 10 منٹ کے وقفے سے ہوئے۔

ایران کی سرکاری ایجنسی "ارنا (IRNA)" نے کہا: "پہلا دھماکہ سلیمانی کی قبر سے 70 میٹر کے فاصلے پر ہوا اور دوسرا اس سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہوا۔"

ایرانی حکومت نے بم دھماکوں کے متاثرین کے لیے آج جمعرات کے روز سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ایرانی قوم کے مجرموں اور شریر دشمنوں نے ایک بار پھر تباہی مچائی ہے اور کرمان کی آبادی کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اس تباہی کا سخت جواب دیا جائے گا۔"

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ کرمان دھماکوں کے پیچھے جو ہیں ان سے بدلہ لینا "ناگزیر اور حتمی" ہے۔

رئیسی نے ایک بیان میں کہا: ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد جلد ہی منظر عام پر آئیں گے اور انہیں اپنے گھناؤنے فعل پر سیکورٹی فورسز اور حکومتی فورسز کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]