ایران میں مظاہروں کا دائرہ ہوا وسیع اور ہلاکتوں کی تعداد میں ہوا اضافہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3889046/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%B8%D8%A7%DB%81%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%D8%A7%D8%A6%D8%B1%DB%81-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D9%88%D8%B3%DB%8C%D8%B9-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%81%D9%84%D8%A7%DA%A9%D8%AA%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D8%AF%D8%A7%D8%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D9%81%DB%81
ایران میں مظاہروں کا دائرہ ہوا وسیع اور ہلاکتوں کی تعداد میں ہوا اضافہ
مظاہرین کو پرسو روز وسطی تہران کی ایک گلی میں آگ زنی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
ایران میں مظاہروں کا دائرہ ہوا وسیع اور ہلاکتوں کی تعداد میں ہوا اضافہ
مظاہرین کو پرسو روز وسطی تہران کی ایک گلی میں آگ زنی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
ایرانی شہروں مظاہروں کا دائرہ وسیع ہو چکا ہے اور ان کے ساتھ متاثرین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور یہ سب پولیس کی حراست میں ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت کے پس منظر میں ایک طرف مشتعل شہریوں اور دوسری طرف سیکورٹی فورسز اور "باسیج" کے درمیان ہونے والی پرتشدد جھڑپوں کے بعد ہوا ہے۔
ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ کل شمالی صوبوں اور تہران میں مظاہرے وسیع انداز میں پھیل گئے ہیں اور سپریم لیڈر علی خامنئی کے ہیڈ کوارٹر کے قریب جھڑپوں کے شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل احتجاجی تحریک تہران یونیورسٹی سے شروع ہوئی ہے۔(۔۔۔)
سوڈان جلد از جلد ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔https://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86/4420546-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86-%D8%AC%D9%84%D8%AF-%D8%A7%D8%B2-%D8%AC%D9%84%D8%AF-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%D8%A8%D8%AD%D8%A7%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AF%DB%81-%D8%B1%DA%A9%DA%BE%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92%DB%94
سوڈان جلد از جلد ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
عبداللہیان اور ان کے سوڈانی ہم منصب علی الصادق، باکو، آذربائیجان میں ملاقات کے دوران (ایرانی وزارت خارجہ/ٹویٹر)
سوڈان تقریباً 7 سال کے انقطاع کے بعد ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کرنے جا رہا ہے، اور کسی سوڈانی اہلکار کی جانب سے اس سطح کی یہ پہلی سرکاری سفارتی سرگرمی ہے۔
سوڈانی وزیر خارجہ علی الصادق نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ناوابستہ ممالک کے اجلاس کے موقع پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان تقریباً ایک دہائی قبل سے منقطع تعلقات کی فوری بحالی پر تبادلہ خیال کیا۔
سوڈان نے سابق صدر عمر البشیر کے دور میں جنوری 2016 میں اچانک ایران سے سفارتی تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب انہوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے سابق اتحادی کے ساتھ "تہران میں مملکت سعودی عرب کے سفارت خانے اور مشہد شہر میں اس کے قونصل خانے پر وحشیانہ حملے کی روشنی میں" اپنے تعلقات منقطع کر رہے ہیں۔ تاہم، البشیر نے 2014 سے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کی راہ ہموار کی تھی، جب اس نے خرطوم میں حسینیت اور ایرانی ثقافتی مرکز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔(...)