لبنان: بینکوں کی مسلسل بندش مالیاتی لین دین میں رکاوٹ ہے

لبنانیوں کو کل بیروت میں ایک بند بینک برانچ میں خودکار ٹیلر مشینوں کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
لبنانیوں کو کل بیروت میں ایک بند بینک برانچ میں خودکار ٹیلر مشینوں کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

لبنان: بینکوں کی مسلسل بندش مالیاتی لین دین میں رکاوٹ ہے

لبنانیوں کو کل بیروت میں ایک بند بینک برانچ میں خودکار ٹیلر مشینوں کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
لبنانیوں کو کل بیروت میں ایک بند بینک برانچ میں خودکار ٹیلر مشینوں کے سامنے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
34 سالہ چاربل اگلے مہینے کے آغاز تک بینکوں کی مسلسل بندش سے خوفزدہ ہیں اور ایک الیکٹرانک ڈیزائن کمپنی کے ملازم کا کہنا ہے کہ ہم اپنی تنخواہ کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں اور ہڑتال کا کوئی بھی تسلسل ہمارے حق میں نہیں ہوگا اور وہ اور ان کا خاندان اپنی تنخواہ سے گزارہ کرتا ہے جو بیرون ملک سے اس کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوتی ہے۔

چاربل ان خدشات کو ان دسیوں ہزار لبنانیوں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں جو ہر مہینے کے شروع میں اے ٹی ایم سے اپنی تنخواہیں نکالتے ہیں اور وہ ی سمجھتے ہیں کہ ہفتے کے آغاز سے ہی بینکوں کی بندش نے ان ملازمین اور لوگوں کی زندگیوں کو متاثر نہیں کیا ہے جو محدود آمدنی کے ساتھ ہر مہینے کے شروع میں اپنی تنخواہیں نکالنے میں جلدی کرتے ہیں اور یہ دیکھتے ہوئے کہ وہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جو ان کے بینک اکاؤنٹ تک پہنچتا وہ اسے نکل لیتے ہیں لیکن یقینی طور پر اگر بندش جاری رہی تو اس کے اثرات ہم پر مرتب ہونے والے ہیں کیونکہ منتقلی ہمارے کھاتوں تک نہیں پہنچنے والے ہیں اور اس لئے ہم کیسے گزارہ کریں گے اور اپنے خاندانوں پر خرچ کیسے کریں گے جیسا انہوں نے  پوچھا ہے۔

گزشتہ پیر سے لبنانی بینکوں نے لبنانی ڈپازٹرز کی بینکنگ برانچوں میں ہنگامہ آرائی کے خلاف ہڑتال شروع کر رکھی ہے اور ساتھ ہی تین سال قبل منجمد ہوئے اپنے رقم کو حاصل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ان میں سے کچھ لوگ بینکوں کو منجمد ڈپازٹ کا کچھ حصہ ادا کرنے پر مجبور کرنے میں کامیاب ہو گئے اور دیگر افراد ناکام ہوئے ہیں اور لبنانی حکام نے اس میں ملوث کچھ افراد کو گرفتار بھی کیا ہے اور یہ بینکوں کی ایسوسی ایشن کی طرف سے ہڑتال سے پہلے ہوا ہے اور حکام کو اس مخمصے کا کوئی حل نہ مل جائے جس سے ملازمین کی حفاظت ہو سکے۔(۔۔۔)

جمعرات 26 صفر المظفر 1444ہجری -  22 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16004]    



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]