ایران میں مظاہروں کا دائرہ پھیل گیا ہے، "اخلاقی پولیس" کی زیرحراست نوجوان خاتون مھسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے احتجاج کے پانچویں روز، کل یہ تقریباً 100 شہروں تک پھیل چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 31 افراد ہلاک ہوئے اور مظاہرین نے کاروں اور پولیس اسٹیشنوں کو نذر آتش کر دیا، ایسے وقت میں کہ جب "پاسداران انقلاب" نے مظاہروں میں توسیع سے خبردار کیا۔
سیکورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد کل شام تہران اور کئی شہروں میں مظاہرے دوبارہ شروع ہوگئے۔ مشہد اور تہران میں مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کے علاوہ کم سے کم دو پولیس تھانوں کو بھی آگ لگا دی۔ ایرانی وزارت صحت نے بتایا کہ مظاہرین نے 61 ایمبولینسوں کو "تخریب کاری" کی نظر کر دیا۔ جب کہ ایک ویڈیو ریکارڈنگ میں مظاہرین کو سیکیورٹی فورسز کی قید سے اس وقت بچاتے ہوئے دکھایا گیا جب انہیں ایمبولینس میں رکھا جا رہا تھا۔
مظاہرین نے سپریم لیڈر علی خامنہ ای پر اپنے غصے کا اظہار کیا۔ سپریم لیڈر کے عہدے پر ممکنہ جانشینی کی اطلاعات کے بعد خامنہ ای کے بیٹے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تہران میں ایک ہجوم کو یہ نعرہ لگاتے ہوئے دیکھا گیا: "مجتبیٰ، ہم امید کرتے ہیں کہ تم سپریم لیڈر بننے سے پہلے ہی مر جاؤ۔"(...)
جمعہ - 27 صفر 1444 ہجری - 23 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16005]