دریان کا صاحب "اخلاق" صدر کا مطالبہ

لبنان کے وجود کو نظر انداز کرنے پر عرب اور دنیا کو خبردار

مفتی دریان کل دار الفتاویٰ میں سنی اراکین پارلیمنٹ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (الشرق الاوسط)
مفتی دریان کل دار الفتاویٰ میں سنی اراکین پارلیمنٹ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (الشرق الاوسط)
TT

دریان کا صاحب "اخلاق" صدر کا مطالبہ

مفتی دریان کل دار الفتاویٰ میں سنی اراکین پارلیمنٹ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (الشرق الاوسط)
مفتی دریان کل دار الفتاویٰ میں سنی اراکین پارلیمنٹ کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (الشرق الاوسط)

لبنان کے مفتی اعظم عبداللطیف دریان نے ایسے صدر کے انتخاب کا مطالبہ کیا ہے جو "عوامی اور سیاسی کام کرنے کی صفات کا حامل ہو کیونکہ عوامی کام کرنے والا اہم اخلاقیات اور ذمہ داریوں سے چلتا ہے"۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر کو "حکمت، قومی ذمہ داری، دیانت داری اور لبنانیوں کو متحد کرنے کی صلاحیت" کا حامل ہونا چاہیے۔
گزشتہ روز دار الفتاویٰ میں سنی نمائندوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دریان نے خبردار کیا کہ لبنان تیزی سے "عدم ریاست کی سمت میں بڑھ رہا ہے اور ہر سطح پر سیاسی بدانتظامی کی وجہ سے عنقریب عرب اور دنیا اس کے وجود کو نظر انداز کرنے والے ہیں۔" انہوں نے نمائندگان سے مطالبہ کیا کہ وہ تبدیلی میں اپنا حصہ ڈالیں اور خاص طور پر لبنان میں صدارت کی شدید اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "صدارت کو اندرون اور بیرون ملک اس کے کردار کا احترام کرنے کے لیے بحال کریں۔" کیونکہ "عیسائی صدر اس بقائے باہمی کی علامت اور حقیقت ہے جس پر حکومت قائم ہے اور عرب لبنانی تجربے کی وجہ سے انہیں تسلیم اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، کیونکہ وہ عرب دنیا میں واحد عیسائی صدر ہیں۔"
دار الفتاویٰ میں ہونے والے اجلاس میں زیادہ تر سنی نمائندگان نے شرکت کی اور انہوں نے آئینی حقوق پر تبادلہ خیال کیا، جن میں سرفہرست لبنانی صدر میشل عون کی 31 اکتوبر کو میعاد ختم ہونے سے پہلے جمہوریہ کے نئے صدر کا انتخاب ہے۔ جبکہ یہ بند اجلاس دار الفتاویٰ میں منعقد کیا گیا جس کے دوران پارلیمنٹ کے نمائندگان اور مفتی دریان کے درمیان گفت و شنید کا سلسلہ دو گھنٹے تک جاری رہا۔(...)

اتوار - 29 صفر 1444 ہجری - 25 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16007]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]