سعودی عرب اور جرمنی نے توانائی کی شراکت داری کو گہرا کرنے پر کیا تبادلۂ خیال

شہزادہ محمد بن سلمان کو گزشتہ روز جدہ میں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
شہزادہ محمد بن سلمان کو گزشتہ روز جدہ میں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

سعودی عرب اور جرمنی نے توانائی کی شراکت داری کو گہرا کرنے پر کیا تبادلۂ خیال

شہزادہ محمد بن سلمان کو گزشتہ روز جدہ میں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
شہزادہ محمد بن سلمان کو گزشتہ روز جدہ میں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
جرمنی سعودی عرب کے ساتھ توانائی کی شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ چانسلر اولاف شولز کا سب سے نمایاں بیان ہے جو انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ پیش رفت اور دو طرفہ تعاون کے سلسلہ میں تبادلۂ خیال کیا ہے۔

شولز نے خلیج کے دورے کا آغاز کیا ہے جو انہوں نے ہفتے کے روز بحیرہ احمر کے شہر جدہ سے شروع کیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد اور نائب وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے جرمن چانسلر کا استقبال کیا اور ملاقات میں سعودی جرمن تعلقات کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کے شعبوں کا جائزہ لیا گیا ہے اور ملاقات کے دوران علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی تازہ ترین پیشرفت کا جائزہ لینے اور بین الاقوامی استحکام اور امن کے حصول کی کوششوں کے علاوہ دوطرفہ تعاون کے امکانات اور "وژن 2030" کے مطابق اسے فروغ دینے کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور اسی طرح دونوں فریقین نے متعدد امور اور مشترکہ تشویش کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔

سعودی ولی عہد سے ملاقات کے بعد جرمن چانسلر نے خبر رساں ایجنسیوں کے ذریعے دئے گئے بیانات میں کہا ہے کہ شراکت داری کو ہائیڈروجن اور قابل تجدید توانائیوں کو شامل کرنے کے لئے جیواشم ایندھن کی حدود سے باہر جانا چاہیے۔(۔۔۔)

اتوار 29 صفر المظفر 1444ہجری -  25 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16007]    



عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
TT

عرب - اسرائیل امن کے حوالے سے ریاض کا موقف امن کی رفتار کو بڑھا رہا ہے اور لیکس کو ختم کر رہا ہے

سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)
سعودی عرب نے گزشتہ نومبر میں ریاض میں عرب اور مسلم رہنماؤں کی تقریباً مکمل موجودگی کے ساتھ "غیر معمولی مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس" کی میزبانی کی (واس)

سعودی وزارت خارجہ نے سعودی عرب اور امریکہ کے درمیان عرب - اسرائیل امن کی راہ کے حوالے سے جاری بات چیت کے بارے میں بدھ کی صبح اپنے جاری کیے گئے بیان کا اعادہ کیا اور زور دیا کہ 7 اکتوبر کو غزی کی پٹی میں شروع ہونے والے واقعات اور اس سے پہلے بھی مشرق وسطیٰ میں امن کے بارے میں اس کا موقف واضح تھا۔

سعودی عرب کا یہ بیان امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی کے بیان کی روشنی میں "مزید تاکید" کی شکل ہے۔ سعودی عرب نے انکشاف کیا کہ اس نے "امریکی انتظامیہ کو اپنے مضبوط مؤقف سے آگاہ کیا کہ اسرائیل کے ساتھ اس وقت تک کوئی سفارتی تعلقات قائم نہیں ہوں گے جب تک کہ 1967 کی سرحدوں پر آزاد فلسطینی ریاست کو  تسلیم نہیں کیا جاتا جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو، غزہ کی پٹی کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کیا جائے اور غزہ کی پٹی سے قابض اسرائیلی افواج کے تمام افراد کا انخلا کیا جائے۔" (...)

جمعرات-27 رجب 1445ہجری، 08 فروری 2024، شمارہ نمبر[16508]