رئیسی نے خواتین کی بغاوت کو ختم کرنے کا دیا حکم

مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
TT

رئیسی نے خواتین کی بغاوت کو ختم کرنے کا دیا حکم

مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے تہران پولیس کی تحویل میں کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کی مذمت کرنے والے احتجاج کا مضبوطی کے ساتھ مقابلہ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ کئی ایرانی شہروں میں آٹھویں روز بھی مسلسل مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

رئیسی نے کل کہا ہے کہ ایران کو ملک کی سلامتی اور امن پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہیے اور نیویارک سے واپسی کے اگلے دن انہوں نے اعلان کیا کہ دشمن ایک لہر، افراتفری پھیلانا اور تکلیف دینا چاہتے ہیں اور ایرانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ رئیسی نے احتجاج اور امن عامہ اور سیکورٹی میں خلل ڈالنے کے درمیان فرق کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور واقعات کو فسادات" سے تعبیر کیا ہے۔(۔۔۔)

اتوار 29 صفر المظفر 1444ہجری -  25 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16007]    



سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
TT

سلیمانی کی برسی کے موقع پر ان کے مقبرہ کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک

کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)
کل کرمان قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر ہونے والے دھماکے میں تباہ شدہ کاریں (سرکاری ٹی وی)

ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کل بدھ کے روز جنوبی ایران کے شہر کرمان کے قبرستان کے قریب دو بم دھماکوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں، جو کہ "پاسداران انقلاب" کے غیر ملکی آپریشنز کے سربراہ قاسم سلیمانی کی 2020 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہونے والی ہلاکت کی برسی کے موقع پر ہوئے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے اطلاع دی ہے کہ ملک کے جنوب مشرقی شہر کرمان میں منعقدہ برسی کی تقریب کے دوران پہلا دھماکہ ہوا اور پھر 10 منٹ کے وقفے کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا، ان دونوں دھماکوں میں کم از سے 103 افراد ہلاک اور 171 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

کرمان شہر میں  "ایمرجنسی آرگنائزیشن" کے سربراہ شہاب صالحی نے ہلاکتوں کے بارے میں کہا کہ "یہ دو بم دھماکوں کی وجہ سے ہوئیں۔" کرمان کے میئر نے بتایا کہ دونوں دھماکے 10 منٹ کے وقفے سے ہوئے۔

ایران کی سرکاری ایجنسی "ارنا (IRNA)" نے کہا: "پہلا دھماکہ سلیمانی کی قبر سے 70 میٹر کے فاصلے پر ہوا اور دوسرا اس سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہوا۔"

ایرانی حکومت نے بم دھماکوں کے متاثرین کے لیے آج جمعرات کے روز سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ایرانی قوم کے مجرموں اور شریر دشمنوں نے ایک بار پھر تباہی مچائی ہے اور کرمان کی آبادی کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کر دیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "اس تباہی کا سخت جواب دیا جائے گا۔"

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ کرمان دھماکوں کے پیچھے جو ہیں ان سے بدلہ لینا "ناگزیر اور حتمی" ہے۔

رئیسی نے ایک بیان میں کہا: ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس بزدلانہ فعل کے مرتکب افراد جلد ہی منظر عام پر آئیں گے اور انہیں اپنے گھناؤنے فعل پر سیکورٹی فورسز اور حکومتی فورسز کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔" (...)

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]