رئیسی نے خواتین کی بغاوت کو ختم کرنے کا دیا حکمhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3894316/%D8%B1%D8%A6%DB%8C%D8%B3%DB%8C-%D9%86%DB%92-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D8%BA%D8%A7%D9%88%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%AE%D8%AA%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%AD%DA%A9%D9%85
مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
لندن - تہران - اربیل: «الشرق الاوسط»
TT
TT
رئیسی نے خواتین کی بغاوت کو ختم کرنے کا دیا حکم
مرکزی تہران کے ولی عصر اسکوائر میں احتجاج کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے تہران پولیس کی تحویل میں کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کی مذمت کرنے والے احتجاج کا مضبوطی کے ساتھ مقابلہ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ کئی ایرانی شہروں میں آٹھویں روز بھی مسلسل مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
رئیسی نے کل کہا ہے کہ ایران کو ملک کی سلامتی اور امن پر حملہ کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہیے اور نیویارک سے واپسی کے اگلے دن انہوں نے اعلان کیا کہ دشمن ایک لہر، افراتفری پھیلانا اور تکلیف دینا چاہتے ہیں اور ایرانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ رئیسی نے احتجاج اور امن عامہ اور سیکورٹی میں خلل ڈالنے کے درمیان فرق کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور واقعات کو فسادات" سے تعبیر کیا ہے۔(۔۔۔)
مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتارhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86/4561681-%D9%85%DB%81%D8%B3%D8%A7-%D8%A7%D9%85%DB%8C%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D8%B1%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%88%D9%82%D8%B9-%D9%BE%D8%B1-600-%D8%B3%DB%92-%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%AF-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C%D9%86-%DA%AF%D8%B1%D9%81%D8%AA%D8%A7%D8%B1
مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔
ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔
کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔
یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)