نیویارک میں تھنک مذاکرات کے میز پر خطے کے مواقع اور چیلنجز

جمعہ کو نیویارک میں تھنک ریسرچ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ فورم میں سعودی وزیر خارجہ کی شرکت کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (تھنک ریسرچ اینڈ ایڈوائزری)
جمعہ کو نیویارک میں تھنک ریسرچ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ فورم میں سعودی وزیر خارجہ کی شرکت کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (تھنک ریسرچ اینڈ ایڈوائزری)
TT

نیویارک میں تھنک مذاکرات کے میز پر خطے کے مواقع اور چیلنجز

جمعہ کو نیویارک میں تھنک ریسرچ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ فورم میں سعودی وزیر خارجہ کی شرکت کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (تھنک ریسرچ اینڈ ایڈوائزری)
جمعہ کو نیویارک میں تھنک ریسرچ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ فورم میں سعودی وزیر خارجہ کی شرکت کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (تھنک ریسرچ اینڈ ایڈوائزری)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے پر اپنے ملک کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تہران سے شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر "مشرق وسطی اور شمالی افریقہ 2022" فورم کے اندر تھنک سینٹر فار ریسرچ اینڈ کنسلٹنگ کے زیر اہتمام ایک ڈائیلاگ سیشن میں شرکت کی ہے۔

اعلیٰ سعودی سفارت کار نے کہا ہے کہ ہمیں ایرانی جوہری پروگرام کے سلسلہ میں تشویش ہے اور ہم واضح ہیں کہ ایران کے ذریعہ جوہری ہتھیار کا حاصل کرنا بہت خطرناک معاملہ ہے اور یہ صرف خطے کی سلامتی کے لئے خطرہ نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی سلامتی کے ڈھانچے کے لئے بھی خطرناک ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایرانیوں سے سنتے ہیں کہ ان کا جوہری پروگرام سویلین مقاصد کے لئے ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ سچ ہے اور اگر ایسا ہے تو میں ان کے جوہری پروگرام میں شفافیت کی کمی کو نہیں سمجھتا اور بن فرحان نے اس امید کا بھی اظہار کیا ہے کہ ایرانی سب کو یقین دلانے کے لئے شفافیت کا راستہ اختیار کریں گے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو اس سے ان کے ارادوں کے بارے میں بہت سے سوالات پیدا ہوں گے۔

تھنک آف دی سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ (ایس آر ایم جی) کے زیر اہتمام اس فورم میں سیاسی اور اقتصادی حکام کے ایک گروپ کی میزبانی کی گئی ہے اور مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی سلامتی پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور خطے کو درپیش سب سے نمایاں مواقع اور چیلنجوں کا جائزہ لیا گیا ہے جو توانائی، خوراک کی حفاظت اور بین الاقوامی تجارت کے شعبے سے متعلق ہیں۔(۔۔۔)

اتوار 29 صفر المظفر 1444ہجری -  25 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16007]    



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]