الکاظمی نے ایسی حکومت کے خلاف خبردار کیا ہے جس میں الصدر شامل نہیں ہے

عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

الکاظمی نے ایسی حکومت کے خلاف خبردار کیا ہے جس میں الصدر شامل نہیں ہے

عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے صدر تحریک کے رہنما مقتدیٰ الصدر کی شرکت کے بغیر حکومت بنانے کے نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

الکاظمی نے المنیٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اب ہر کوئی سمجھ گیا ہے کہ کوئی بھی حکومت جس میں الصدر کو شامل نہیں کیا جائے گا اسے بہت بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہوں نے مزید کہا کہ عراق میں سیاسی طبقے کو عوام کے ساتھ اعتماد کے بحران کا سامنا ہے اور الصدر کو دور رکھنے سے مثال کے طور پر اکتوبر 2019 یا اس سے بھی بدتر صورت حال کا اعادہ ہو سکتا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ عراق میں ایران کے بہت سے دوست ہیں اور وہ ان پر اثر انداز ہونے اور ان کے پاس موجود ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے بجائے انہیں مذاکرات کی طرف دھکیلنے کے قابل ہیں۔

اس کے علاوہ شیعہ کوآرڈینیٹنگ فریم ورک جس میں ایران کے قریب سیاسی قوتیں شامل ہیں اس نے الصدر کے ساتھ افہام وتفہیم کے امکانات کے معاملے میں لچک دکھایا ہے اور عصائب اہل الحق کے سیکرٹری جنرل قیس الخزعلی جنہیں سخت گیر فریم ورک کے رہنماؤں میں سے ایک کے طور پر بیان کیا جاتا ہے انہوں نے پرسو شام ٹیلیویژن بیانات میں کہا ہے کہ (ابطہ سازی فریم ورک سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لئے حل تلاش کرنے کے سلسلہ میں کھلا ہے لیکن گھڑی کا رخ موڑنا اور مستعفی ہونے والے صدر بلاک کے نمائندوں کی پارلیمنٹ میں واپسی ممکن نہیں اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ موجودہ اراکین پارلیمنٹ کی واپسی کے لئے قبل از وقت انتخابات کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔(۔۔۔)

اتوار 29 صفر المظفر 1444ہجری -  25 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16007]    



"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
TT

"اسرائیل کے بھاری بم" بیروت پر اڑ رہے ہیں

جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)
جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک کی والدہ کل سرحدی قصبے القنطرہ میں جنازے کے دوران (اے پی)

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے خبردار کیا ہے کہ ان کی افواج "حزب اللہ" پر نہ صرف سرحد سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر بلکہ بیروت کی جانب 50 کلومیٹر کے فاصلے تک بھی حملہ کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا، لیکن اسرائیل "جنگ نہیں چاہتا۔" انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس وقت لبنان کی فضاؤں پر پرواز کرنے والے فضائیہ کے طیارے دور دراز کے اہداف کے لیے بھاری بم لے جاتے ہیں۔"

خیال رہے کہ گیلنٹ کا یہ انتباہ بڑے پیمانے پر ان اسرائیلی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 افراد ہلاک ہوگئے ہیں، جن میں "حزب اللہ" کے 7 جنگجو اور بچوں سمیت 11 عام شہری شامل تھے، ان سلسلہ وار فضائی حملوں میں سے ایک حملے میں شہر النبطیہ کو نشانہ بنایا گیا، جہاں اسرائیل نے "حزب اللہ"کے ایک فوجی قیادت اور اس کے ہمراہ دو عناصر کو ہلاک کیا۔

اسی حملے میں ایک ہی خاندان کے 7 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ "بدھ کو رات کے وقت الرضوان یونٹ کے مرکزی کمانڈر علی محمد الدبس کو ان کے نائب حسن ابراہیم عیسیٰ اور ایک اور شخص کے ساتھ ختم کر دیا گیا ہے۔"

دوسری جانب، "حزب اللہ" نے کل جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس نے "النبطیہ اور الصوانہ میں قتل عام کا یہ ابتدائی ردعمل" دیا ہے، خیال رہے کہ اس کے جنگجوؤں نے "کریات شمونہ" نامی اسرائیلی آبادی پر درجنوں کاتیوشا راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]