الکاظمی نے ایسی حکومت کے خلاف خبردار کیا ہے جس میں الصدر شامل نہیں ہے

عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

الکاظمی نے ایسی حکومت کے خلاف خبردار کیا ہے جس میں الصدر شامل نہیں ہے

عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے صدر تحریک کے رہنما مقتدیٰ الصدر کی شرکت کے بغیر حکومت بنانے کے نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

الکاظمی نے المنیٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اب ہر کوئی سمجھ گیا ہے کہ کوئی بھی حکومت جس میں الصدر کو شامل نہیں کیا جائے گا اسے بہت بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا اور انہوں نے مزید کہا کہ عراق میں سیاسی طبقے کو عوام کے ساتھ اعتماد کے بحران کا سامنا ہے اور الصدر کو دور رکھنے سے مثال کے طور پر اکتوبر 2019 یا اس سے بھی بدتر صورت حال کا اعادہ ہو سکتا ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ عراق میں ایران کے بہت سے دوست ہیں اور وہ ان پر اثر انداز ہونے اور ان کے پاس موجود ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے بجائے انہیں مذاکرات کی طرف دھکیلنے کے قابل ہیں۔

اس کے علاوہ شیعہ کوآرڈینیٹنگ فریم ورک جس میں ایران کے قریب سیاسی قوتیں شامل ہیں اس نے الصدر کے ساتھ افہام وتفہیم کے امکانات کے معاملے میں لچک دکھایا ہے اور عصائب اہل الحق کے سیکرٹری جنرل قیس الخزعلی جنہیں سخت گیر فریم ورک کے رہنماؤں میں سے ایک کے طور پر بیان کیا جاتا ہے انہوں نے پرسو شام ٹیلیویژن بیانات میں کہا ہے کہ (ابطہ سازی فریم ورک سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لئے حل تلاش کرنے کے سلسلہ میں کھلا ہے لیکن گھڑی کا رخ موڑنا اور مستعفی ہونے والے صدر بلاک کے نمائندوں کی پارلیمنٹ میں واپسی ممکن نہیں اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ موجودہ اراکین پارلیمنٹ کی واپسی کے لئے قبل از وقت انتخابات کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔(۔۔۔)

اتوار 29 صفر المظفر 1444ہجری -  25 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16007]    



عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
TT

عراق میں 2025 کی پارلیمنٹ کے نقشے میں السودانی کے لیے ایک اہم حصہ

نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)
نوری المالکی اور عمار الحکیم گزشتہ دسمبر میں بلدیاتی انتخابات میں شرکت کے دوران (اے ایف پی)

عراق میں حکمران اتحاد نے 2025 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے شیعہ نشستوں کا نقشہ تیار کرنا شروع کر دیا ہے اور تین معتبر ذرائع کے مطابق، تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السودانی ایک تہائی سے زیادہ شیعہ نشستوں کے ساتھ ایک مضبوط اتحاد کی قیادت کریں گے۔

ان ذرائع میں سے ایک نے "الشرق الاوسط" کو بتایا کہ "کوآرڈینیشن فریم ورک" کے ذریعے کیے گئے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ ہر شیعہ جماعت کو اتنی ہی نشستیں حاصل ہوں گی جو اکتوبر 2023 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حاصل کی تھیں۔ جب کہ السودانی کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے باوجود بھی اگلی پارلیمنٹ میں تقریباً 60 نشستیں ملنے والی ہیں۔

دریں اثنا، مطالعہ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ مہینوں کے دوران شیعہ قوتوں کے ساتھ لچکدار اتحاد حاصل کر لیا ہے۔ جب کہ ایک دوسرے ذریعہ نے کہا کہ "فریم ورک، السودانی کے اس وزن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔" مطالعہ کے مطابق، السودانی کے اتحاد میں "گزشتہ انتخابات میں کامیاب ہونے والے 3 گورنرز شامل ہیں جو کوآرڈینیشن فریم ورک کی چھتری سے مکمل طور پر نکل چکے ہیں۔" تیسرے ذریعہ نے وضاحت کی کہ السودانی کے دیگر اتحادی مختلف قوتوں کا مرکب ہیں، جو "تشرین" احتجاجی تحریک سے ابھرے ہیں، یا ایسی ابھرتی ہوئی قوتیں ہیں کہ جن کی کبھی پارلیمانی نمائندگی نہیں رہی، یا وہ ایران کی قریبی پارٹیاں ہیں جنہوں نے مقامی انتخابات میں شاندار نتائج حاصل کیے تھے۔ (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]