یاسر عرمان "الشرق الاوسط" سے: "سوڈانی اخوان المسلمین" دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے قریب ہے

خرطوم میں سویلین حکمرانی کے لئے جاری مظاہروں کا ایک منظر (اے ایف پی)
خرطوم میں سویلین حکمرانی کے لئے جاری مظاہروں کا ایک منظر (اے ایف پی)
TT

یاسر عرمان "الشرق الاوسط" سے: "سوڈانی اخوان المسلمین" دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے قریب ہے

خرطوم میں سویلین حکمرانی کے لئے جاری مظاہروں کا ایک منظر (اے ایف پی)
خرطوم میں سویلین حکمرانی کے لئے جاری مظاہروں کا ایک منظر (اے ایف پی)

(سیاسی مکالمہ)
سوڈان میں "آزادی اور تبدیلی" کے اتحاد کی مرکزی کونسل کے رکن یاسر عرمان نے سابق حکومت کے اسلام پسند حامیوں کو دوبارہ اقتدار حاصل کے قریب ہونے سے ملک کو لاحق خطرات کے بارے میں علاقائی اور بین الاقوامی برادریوں کو متعدد انتباہات جاری کئے، جبکہ انہوں نے اپریل 2019 میں عوامی انقلاب کے نتیجے میں معزول صدر عمر البشیر کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ طاقت کھو دی تھی۔ عرمان نے اسلام پسندوں کی طرف سے مسلح افواج اور "تیز امدادی" فورسز کو کمزور کرنے اور ریاست کو کنٹرول کرنے کے لیے دراندازی کی امید میں ان دونوں کے درمیان جھگڑا پیدا کرنے کی کوششوں سے خبردار کیا؛ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس سے علاقائی سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
عرمان، جو سابق وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کے سیاسی مشیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، نے "الشرق الاوسط" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، البشیر کے حامی لوگ مسلح افواج کو "اپنی کھوئی ہوئی جنت کو حاصل کرنے کے لیے ٹروجن ہارس" کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سیاسی عمل اور موجودہ فوجی قیادت کے بارے میں عرمان، جو "سوڈان پیپلز لبریشن موومنٹ" - ڈیموکریٹک ریوولیوشنری موومنٹ کے سربراہ ہیں، نے وضاحت کی کہ فوج کے پاس خوف، مطالبات اور عزائم ہیں، اور "مفادات اور خوف" کو دور کرنا سویلین جمہوری منتقلی کے لیے ضروری ہے: "جہاں تک عزائم کا تعلق ہے، ان سے نمٹنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے اور عوام اپنے نظام حکومت کو منتخب کرنے کے لیے آزاد ہیں۔"(...)

اتوار - 29 صفر 1444 ہجری - 25 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16007]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]