ایرانی حکام نے "اخلاقی پولیس"، جس پر الزام ہے کہ وہ نوجوان کرد خاتون مہسا امینی کی موت کا سبب بنی، کے خلاف "خواتین کی بغاوت" کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ملک بھر میں جاری احتجاجی جلوسوں کے خلاف جوابی مظاہروں کو دوبارہ منظم کیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مظاہرین کے خلاف سخت اقدامات کو بڑھا دیا ہے۔
کل "بسیج" فورسز نے اپنے درجنوں حامیوں کو متحرک کیا، جنہیں پرائیویٹ بسوں کے ذریعے وسطی تہران کے "انقلاب اسکوائر" تک پہنچایا گیا۔ سرکاری ٹیلی ویژن نے حکومت کے حمایت یافتہ مظاہرے کی لائیو فوٹیج نشر کی، جس کے دوران وہی نعرے لگائے گئے جو عام طور پر "پاسداران انقلاب" کی تقریبات کے دوران دہرائے جاتے ہیں۔(...)
پیر - یکم ربیع الاول 1444ہجری - 26 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [1608]