میلونی: اٹلی نے ہمیں منتخب کیا ہے اور ہم اسے مایوس نہیں ہونے دیں گےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3898171/%D9%85%DB%8C%D9%84%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%B9%D9%84%DB%8C-%D9%86%DB%92-%DB%81%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A8-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%81%D9%85-%D8%A7%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%A7%DB%8C%D9%88%D8%B3-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%D8%AF%DB%8C%DA%BA-%DA%AF%DB%92
میلونی: اٹلی نے ہمیں منتخب کیا ہے اور ہم اسے مایوس نہیں ہونے دیں گے
"اٹلی برادرز" کی رہنما جارجیا میلونی کو پرسو روز انتخابات میں اپنی پارٹی کے اول نمبر آنے کے بعد ایک بینر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس میں لکھا ہے "شکریہ اٹلی" (اے ایف پی)
روم:«الشرق الأوسط»
TT
روم:«الشرق الأوسط»
TT
میلونی: اٹلی نے ہمیں منتخب کیا ہے اور ہم اسے مایوس نہیں ہونے دیں گے
"اٹلی برادرز" کی رہنما جارجیا میلونی کو پرسو روز انتخابات میں اپنی پارٹی کے اول نمبر آنے کے بعد ایک بینر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس میں لکھا ہے "شکریہ اٹلی" (اے ایف پی)
روم جیسا کہ توقع کی گئی تھی بیلٹ بکس کے ذریعے انتہائی دائیں بازو کے ہاتھوں میں جا گرا ہے اور اس طرح جارجیا میلونی کے ساتھ ایک نیا سیاسی تجربہ شروع ہونے والا ہے جو برادرہڈ آف اٹلی پارٹی کی رہنما ہیں اور اتوار کے انتخابات میں سب سے بڑی جیتنے والی پہلی خاتون ہیں جو فاشسٹ تحریک کے ملبے سے ابھرنے والی تحریک کی قیادت کرنے کے بعد اس ملک میں وزیر اعظم بنیں گی لیکن وہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے اپنا امیج بہتر کرنے میں کامیاب ہو گئیں ہیں اور مسولینی کے سابق مداح 45 سالہ میلونی کی لینڈ سلائیڈ فتح براعظم کے قوم پرستوں کے لئے ایک خوشی کا موقع ہے جنہوں نے ان میں یورپی منظر نامے میں انتہائی دائیں بازو کے ابھرنے کی تصدیق دیکھی ہے اور یہ کامیابی سالوں کی مسلسل کوشش ک بعد ملی ہے۔
دوسری بار "بریکسٹ" اور یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کے بعد یورپ کو خود نامعلوم معاملہ کا سامنا ہے کیونکہ میلونی جن کا نعرہ "خدا، وطن، خاندان" ہے ملک کو "اسلامائزیشن" سے بچانے کے لئے اطالوی سرحدوں کو بند کرنا اور یورپی معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کرنا شامل ہے تاکہ روم اپنی قسمت پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر سکے۔(۔۔۔)
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاقhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D9%8A%D9%88%D8%B1%D9%BE/4808226-%DB%8C%D9%88%D8%B1%D9%BE%DB%8C-%DB%8C%D9%88%D9%86%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DA%A9%D8%A7-%D8%A8%D8%AD%DB%8C%D8%B1%DB%81-%D8%A7%D8%AD%D9%85%D8%B1-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%A2%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%82
یورپی یونین کے ممالک کا بحیرہ احمر میں فوجی آپریشن پر اتفاق
یورپی بحری مشن اگلے ماہ شروع ہو گا
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے برسلز میں یونین کے ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ یورپی یونین کے رکن ممالک بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کو محفوظ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے لیے "اصولی طور پر" ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ یہ مشن اگلے ماہ شروع ہو گا، جس کا مقصد یمن میں حوثی گروپ کی طرف سے بحیرہ احمر میں بحری نقل و حمل پر شروع کیے گئے حملوں کو ختم کرنا ہے۔ جب کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اس مشن میں یورپی جنگی جہازوں کی تعیناتی اور خطے میں مال بردار بحری جہازوں کی حفاظت کے لیے ہوائی جہاز کے ابتدائی انتباہی نظام شامل ہیں۔ لیکن یمن میں حوثی ٹھکانوں پر امریکہ کی طرف سے شروع کیے گئے حملوں میں حصہ لینا ابھی منصوبے میں شامل نہیں ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ جرمنی "ہیسن فریگیٹ" کے ساتھ جوی آپریشن میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے، بشرطیکہ جرمن ایوان نمائندگان "بنڈسٹاگ" یورپی یونین کے منصوبے کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس کی اجازت دیں۔(...)