بدترین صورتحال سے بچنے کے لئے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ہوئے روابط

بدترین صورتحال سے بچنے کے لئے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ہوئے روابط
TT

بدترین صورتحال سے بچنے کے لئے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ہوئے روابط

بدترین صورتحال سے بچنے کے لئے ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان ہوئے روابط
ماسکو کی جانب سے یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف خبردار کئے جانے کے بعد یوکرین کے 4 علاقوں کو روس کے ساتھ الحاق کرنے کے لئے ہونے والے ریفرنڈم سے متعلق موجودہ واقعات کے پس منظر میں ایک جیسے ذرائع نے روس اور امریکہ کے درمیان روابط کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کل نامہ نگاروں کو بتایا ہے کہ مناسب سطح پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے روابط موجود ہیں لیکن وہ بہت وقفے وقفے کے نوعیت سے ہیں اور اس سے ہر فریق کو پوزیشن کے بارے میں کم از کم کچھ فوری پیغامات کا تبادلہ کرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔

اسی سلسلہ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے بیانات میں تصدیق کیا ہے کہ امریکی حکام نے اپنے روسی ہم منصبوں سے کہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے بارے میں باتیں بند کریں اور اگر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی دھمکیوں پر عمل کیا تو خوفناک نتائج سے دوچار ہونا پڑے گا۔(۔۔۔)

منگل 02 ربیع الاول 1444ہجری -  27 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16009]



حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
TT

حوثیوں سے جہاز رانی کے خطرات کی مذمت پر سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی

نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 
نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کا منظر (اے ایف پی) 

سلامتی کونسل نے بحیرہ احمر میں حوثی گروپوں کے حملوں کے خلاف کل ہونے والی ووٹنگ ملتوی کر دی ہے، جیسا کہ نیویارک میں باخبر ذرائع نے کہا: روس ایسی ترامیم لانا چاہتا تھا جن پر نظرثانی کی ضرورت تھی، چنانچہ توقع ہے کہ آج جمعرات کے روز ووٹنگ دوبارہ ایجنڈے پر واپس آجائے گی۔

قرارداد کا مسودہ امریکہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں، بین الاقوامی نیویگیشن اور خطے میں اہم آبی گزرگاہوں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے حملوں کی "ممکنہ سخت ترین الفاظ میں مذمت" کے لیے تیار کیا تھا تاکہ یہ "باور کرایا" جائے کہ دنیا کے ممالک کو اپنے جہازوں کے دفاع کا حق حاصل ہے اور بین الاقوامی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے، جیسا کہ قرارداد 2140، 2216 اور 2624 کے مطابق حوثی گروپ کو ہتھیار، گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان کی منتقلی ممنوع ہیں۔

قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والا ملک (امریکہ) پہلے سے اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ آیا پانچ مستقل ارکان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس، میں سے کوئی بھی ویٹو پاور کا استعمال کیے بغیر اس قرارداد کو جاری کرنے کی اجازت دیں گے، کیونکہ کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے کل 15 اراکین میں سے 9 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔  (...)

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]