الاقصی میں ہوئی دراندازی اور دھڑے نے اپنی تیاری کا کیا اعلان

گزشتہ روز بیت المقدس کے پرانے شہر میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی بڑی موجودگی دیکھی جا سکتی ہے  (اے ایف پی)
گزشتہ روز بیت المقدس کے پرانے شہر میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی بڑی موجودگی دیکھی جا سکتی ہے (اے ایف پی)
TT

الاقصی میں ہوئی دراندازی اور دھڑے نے اپنی تیاری کا کیا اعلان

گزشتہ روز بیت المقدس کے پرانے شہر میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی بڑی موجودگی دیکھی جا سکتی ہے  (اے ایف پی)
گزشتہ روز بیت المقدس کے پرانے شہر میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی بڑی موجودگی دیکھی جا سکتی ہے (اے ایف پی)
عبرانی نئے سال کی تقریبات کے دوسرے دن اسرائیلی پولیس نے کل منگل کو مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول کر اس کے حصوں میں منتشر ہو گئے اور اس سے پہلے آباد کاروں کو اس مغربی گیٹ کے ذریعے مسجد میں گھسنے کی بھی اجازت دی گئی ہے جسے بند کر دیا گیا تھا۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق پولیس نے مظاہرین پر حملہ کیا اور دو نوجوانوں کو مسجد کے صحن میں گرفتار بھی کیا، جبکہ غزہ کے دھڑوں نے مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لئے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔

ایک بیان میں جو ایک میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران پڑھا گیا اس میں دھڑوں نے مسجد کے صحنوں میں یہودی گروہوں کے داخلے کی روشنی میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرنے کی اسرائیلی کوششوں کی مذمت کی ہے۔

دھڑوں نے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ مسجد کا سفر جاری رکھیں اور اس کے صحنوں میں حاضری کو تیز کریں، خاص طور پر صبح کے وقت تاکہ الاقصیٰ کی بے حرمتی اور تقسیم کی کوششوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔(۔۔۔)

بدھ 03 ربیع الاول 1444ہجری -  28 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16010]    



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]