ایران سے جبر بند کرنے کا بین الاقوامی مطالبہ

تہران میں ایرانی خواتین کے مظاہرہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تہران میں ایرانی خواتین کے مظاہرہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ایران سے جبر بند کرنے کا بین الاقوامی مطالبہ

تہران میں ایرانی خواتین کے مظاہرہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تہران میں ایرانی خواتین کے مظاہرہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
پولیس ہیڈ کوارٹر میں ایک نوجوان خاتون کے قتل کے پس منظر میں بین الاقوامی سطح پر ایرانی حکام سے مطالبہ ہے کہ وہ حکومت کے خلاف پرامن مظاہروں کے بارے میں جبر کو روکے اور پرسوں (منگل) کی صبح تک مظاہرین تہران اور بڑے شہروں کی سڑکوں پر موجود رہے ہیں جنہوں نے سپریم لیڈر علی خامنئی، انسداد فسادات پولیس اور بسیج پر مشتمل فورسز کی مخالفت میں مذمتی نعرے لگائے اور سوشل نیٹ ورکس میں گردش کرنے والی ریکارڈنگز میں اس کا اظہار ہوا ہے۔

جنوبی شہر کرمان سے ایک ویڈیو کلپ میں لڑکیوں کو سر پر اسکارف جلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ ان میں سے ایک نے بغیر آستین والی قمیض پہن رکھی ہے اور "رائٹرز" نے ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس نے کچھ شہروں میں فساد پسندوں کے ساتھ جھڑپیں کیں اور انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

اوسلو میں قائم ایران کے لئے انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا کہ کریک ڈاؤن میں 76 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 20 مازندران صوبے میں ہیں۔(۔۔۔)

بدھ 03 ربیع الاول 1444ہجری -  28 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16010]    



مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
TT

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)

ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]