متحدہ عرب امارات اور عمان 16 معاہدوں کے ذریعے اپنے تعاون کو مضبوط کر رہے ہیں

محمد بن زاید کے دورہ مسقط کے ضمن میں

سلطان طارق بن ہیثم اور شیخ محمد بن زاید گزشتہ روز اپنی ملاقات کے دوران (وام)
سلطان طارق بن ہیثم اور شیخ محمد بن زاید گزشتہ روز اپنی ملاقات کے دوران (وام)
TT

متحدہ عرب امارات اور عمان 16 معاہدوں کے ذریعے اپنے تعاون کو مضبوط کر رہے ہیں

سلطان طارق بن ہیثم اور شیخ محمد بن زاید گزشتہ روز اپنی ملاقات کے دوران (وام)
سلطان طارق بن ہیثم اور شیخ محمد بن زاید گزشتہ روز اپنی ملاقات کے دوران (وام)

متحدہ عرب امارات اور سلطنت عمان نے 16 معاہدوں اور 7 شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرکے اپنے دوطرفہ تعاون کو مضبوط کیا ہے۔
معاہدوں پر دستخط سلطان ہیثم بن طارق کی دعوت پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کے سلطنت عمان کے دورے کے موقع پر ہوئے۔
دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں کو فروغ دینے اور موقف کو ہم آہنگ کرنے کے لیے کام کرنے کے عزم کی یقین دہانی کی جو دونوں کے مفادات کو پورا کرے اور خطے و دنیا کے امن و استقرار کی حمایت کرے۔ دورے کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں انہوں نے دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لیے سائنس، معیشت، سیاست، سیکورٹی اور ثقافت کے شعبوں میں حاصل کیے گئے تعاون اور ہم آہنگی کی تعریف کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے گہرائی سے بات چیت کی، جس کے دوران مشترکہ مفاد کے مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا اور دونوں ہمسایہ ممالک کے لیے فائدہ مند شعبوں میں حاصل کیے گئے تعاون اور ہم آہنگی کی تعریف کی گئی۔(...)

جمعرات - 4 ربیع الاول 1444 ہجری - 29 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16011]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]