لبنان نے 25 سالوں میں پہلی بار لیرا کی شرح مبادلہ میں 10 گنا کمی کر دی

لبنانی وزیر خزانہ یوسف خلیل (رائٹرز)
لبنانی وزیر خزانہ یوسف خلیل (رائٹرز)
TT

لبنان نے 25 سالوں میں پہلی بار لیرا کی شرح مبادلہ میں 10 گنا کمی کر دی

لبنانی وزیر خزانہ یوسف خلیل (رائٹرز)
لبنانی وزیر خزانہ یوسف خلیل (رائٹرز)

لبنانی حکومت نے 25 سالوں میں پہلی بار سرکاری سطح پر ڈالر کی شرح تبادلہ میں 10 گنا اضافہ کیا ہے جو کہ تین سال کے مالی، معاشی اور اقتصادی بحران کے بعد ہے جس کی وجہ سے کرنسی کی قدر میں 25 گنا کمی ہوئی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے درکار شرح مبادلہ کو یکجا کرنے اور بحران کا مالی سطح پر اعتراف کرنے کی جانب یہ پہلا سرکاری فیصلہ ہے، اس بنیاد پر کہ تین سال سے نافذ سرکاری شرح تبادل (ایک ڈالر کے لئے 1500 لیرا) ایک خیالی قیمت کی طرح ہے۔
نگراں حکومت کے وزیر خزانہ یوسف خلیل نے کل اعلان کیا کہ "سنٹرل بینک آف لبنان" نے ڈالر کے مقابلے میں 1,507 کی بجائے 15,000 لیرا کی شرح مبادلہ اختیار کی ہے۔ انہوں نے اسے ملک میں "مبادلہ کی شرح کے بتدریج اتحاد" کی طرف ایک قدم قرار دیا ہے۔ خلیل نے "رائٹرز" کو ایک بیان میں کہا کہ اس فیصلے پر عمل درآمد اگلے اکتوبر کے آخر سے شروع ہو جائے گا۔
لبنانی حکام نے 1997 سے ایک ڈالر کے مقابل 1,507 لیرا کی سرکاری شرح مبادلہ کا اطلاق کیا۔ اکتوبر 2019 میں بحران شروع ہونے کے بعد سے مقامی کرنسی کی قدر میں تقریباً 25 گنا کمی آئی ہے، جبکہ یہ فی الحال متوازی مارکیٹ میں تقریباً 38,000 لبنانی لیرا فی ڈالر کے حساب سے گردش کر رہی ہے۔(...)

جمعرات - 4 ربیع الاول 1444 ہجری - 29 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16011]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]