جنوبی امریکہ میں انتہائی خطرناک سمندری طوفان کی تیاری ہو چکی ہے

سمندری طوفان کے آنے سے پہلے ایک شخص کو فلوریڈا کے پانٹا گورڈا میں کل اپنی کار چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سمندری طوفان کے آنے سے پہلے ایک شخص کو فلوریڈا کے پانٹا گورڈا میں کل اپنی کار چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

جنوبی امریکہ میں انتہائی خطرناک سمندری طوفان کی تیاری ہو چکی ہے

سمندری طوفان کے آنے سے پہلے ایک شخص کو فلوریڈا کے پانٹا گورڈا میں کل اپنی کار چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
سمندری طوفان کے آنے سے پہلے ایک شخص کو فلوریڈا کے پانٹا گورڈا میں کل اپنی کار چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فلوریڈا نے گزشتہ روز کیوبا سے آنے والے سمندری طوفان ایان کے لئے تیاری کرلی ہے جسے امریکی جنوبی ساحل کی تاریخ کا سب سے خطرناک سمندری طوفان سمجھا جارہا ہے۔

نیشنل ویدر سروس کے ڈائریکٹر کین گراہم نے خبردار کیا ہے کہ ایان ایک تاریخی سمندری طوفان ہوگا جس کے بارے میں آنے والے برسوں تک بات کی جائے گی اور گراہم نے مزید کہا کہ کاش میں یہ الفاظ نہ کہتا اور یہ توقعات پورے نہ ہوتے اور یہ فلوریڈا کے کچھ حصوں کے لئے تباہ کن طوفان ہے نہ کہ صرف جنوب مغربی ساحل پر ہی تباہی مچائے گا بلکہ ہر جگہ اس کے اثرات ظاہر ہوں گے۔

اس کے علاوہ امریکن ریڈ کراس اور فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ نے زور دیا ہے کہ سمندری طوفان کا مقابلہ کرنے کے لئے کافی وسائل موجود ہیں۔

یہ بات اس وقت سامنے آئی ہے جب فلوریڈا کے گورنر رون ڈیسنٹز نے امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات کی اور مشکل دنوں کے بارے میں خبردار کیا اور جن رہائشیوں کو نکالا نہیں جا سکا ہے ان سے انتہائی خطرناک سمندری طوفان سے پناہ گاہ کی طرف جانے مطالبہ کیا ہے اور ڈیسنٹ نے کہا کہ 5,000 فلوریڈا گارڈز اور 2,000 پڑوسی ریاستوں سے اگلے دو دنوں میں سمندری طوفان کے بعد ہونے والی تباہ کاریوں پر قابو پانے کی کوششوں کے لئے متحرک کر دیا گیا ہے۔

ریاست میں 2.5 ملین سے زیادہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ طوفان سے متاثر ہونے والے علاقوں میں ہوائی اڈے بند کر دئے گئے ہیں اور اسکولوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے اورلینڈو میں ڈزنی لینڈ ریزورٹ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ بدھ اور جمعرات کو اپنے دروازے بند رکھے گا۔(۔۔۔)

جمعرات 04 ربیع الاول 1444ہجری -  29 ستمبر   2022ء شمارہ نمبر[16011]



اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
TT

اسرائیل کو آج جمعرات کے روز غزہ میں "نسل کشی" کے مقدمے کا سامنا

کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)
کل بدھ کے روز وسطی غزہ کی پٹی میں دیر البلح میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے کے بعد ایک زخمی فلسطینی کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی عدالت انصاف آج جمعرات کے روز ایک قانونی جنگ شروع کر رہی ہے کہ آیا غزہ میں "حماس" کے خلاف اسرائیل کی جنگ نسل کشی کے مترادف ہے، جب کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے کی ابتدائی سماعت میں اس نے ججز سے درخواست کی ہے کہ وہ اسرائیلی فوجی کاروائیوں کو "فوری طور پر روکنے کا حکم" صادر کریں۔ دریں اثنا، ذرائع نے بتایا کہ سابق برطانوی اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن اس ہفتے سماعتوں میں شرکت کے لیے جنوبی افریقہ کے وفد میں شامل ہوں گے۔

"ایسوسی ایٹڈ پریس" ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مقدمہ، جس کے حل ہونے میں ممکنہ طور پر برسوں لگیں گے، اسرائیل جو کہ "ہولوکاسٹ میں نازی نسل کشی کے نتیجے میں قائم ہونے والی یہودی ریاست" ہے اس کے قومی تشخص کے مرکز کو متاثر کرے گا۔ اسی طرح اس کا تعلق جنوبی افریقہ کے تشخص سے بھی ہے، کیونکہ حکمران افریقن نیشنل کانگریس نے طویل عرصے سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی پالیسیوں کا موازنہ 1994 سے پہلے ملک پر زیادہ تر سیاہ فاموں کے خلاف سفید فام اقلیت کے عنصریت پر مبنی نظام حکومت کے تحت اپنی تاریخ کے ساتھ کرتے ہیں۔

اگرچہ اسرائیل طویل عرصے سے بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی عدالتوں کو متعصب اور غیر منصفانہ سمجھتا رہا ہے، لیکن اب وہ ایک مضبوط قانونی ٹیم بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھیجے گا تاکہ "حماس" کی طرف سے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی آپریشن کا دفاع کر سکے۔ یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا میں بین الاقوامی قانون کے ماہر جولیٹ میکانٹائر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "میرے خیال میں وہ (اسرائیلی) اس لیے عدالت انصاف آئے ہیں کیونکہ وہ اپنا نام صاف کرنا چاہتے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ نسل کشی کے الزامات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکتے ہیں۔"

جمعرات-29 جمادى الآخر 1445ہجری، 11 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16480]