برطانیہ کی معیشت نامعلوم انجام کی طرف گامزن ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3902961/%D8%A8%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D9%86%DB%8C%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D8%B9%DB%8C%D8%B4%D8%AA-%D9%86%D8%A7%D9%85%D8%B9%D9%84%D9%88%D9%85-%D8%A7%D9%86%D8%AC%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%DA%AF%D8%A7%D9%85%D8%B2%D9%86-%DB%81%DB%92
بینک آف انگلینڈ نے بجٹ پلان کے اعلان کے بعد معیشت کو دھماکے سے بچانے کی کوشش میں بدھ کے روز ہنگامی مداخلت کیا ہے (رائٹرز)
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
لندن:«الشرق الأوسط»
TT
برطانیہ کی معیشت نامعلوم انجام کی طرف گامزن ہے
بینک آف انگلینڈ نے بجٹ پلان کے اعلان کے بعد معیشت کو دھماکے سے بچانے کی کوشش میں بدھ کے روز ہنگامی مداخلت کیا ہے (رائٹرز)
بینک آف انگلینڈ نے اس برطانوی معیشت کے تحفظ کے لئے ایک غیر معمولی طریقے کے ذریعہ مداخلت کیا ہے جسے ایک نامعلوم انجام کا سامنا ہے اور یہ منی بجٹ کے منصوبے کے اعلان کے بعد سے ہوا ہے جسے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ہر کسی نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور یہ غیر معمولی الجھن کا بھی سبب بنا ہے اور ساتھ ہی سٹرلنگ پونڈ میں گراوٹ آئی ہے اور 25 سالوں میں حکومتی قرض میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور مارگیج میں آنے والی تباہی بھی سامنے ہے۔
جس چیز کو برطانوی مالیاتی استحکام کے لئے حقیقی خطرہ قرار دیا گیا ہے اس کا مقابلہ کرنے میں مرکزی بینک نے اعلان کیا ہے کہ وہ مارکیٹ میں معمول کے حالات کو واپس لانے کے مقصد سے کل ہی سے طویل میچورٹی والے سرکاری بانڈز خریدے گا اور یہ بھی واضح کیا کہ اس آپریشن کو محکمہ خزانہ کی طرف سے مکمل طور پر فنڈ دیا جائے گا اور بینک نے مزید کہا کہ منڈی کی نقل و حرکت منگل کے بعد سے خراب ہو گئی ہے اور خاص طور پر طویل مدتی قرض کو متاثر کر رہا ہے اور اگر مارکیٹ کا یہ عدم توازن جاری رہتا ہے یا خراب ہوتا ہے تو یہ برطانیہ کے مالی استحکام کے لئے حقیقی خطرہ بن جائے گا۔(۔۔۔)
"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیےhttps://urdu.aawsat.com/%D9%85%D8%B9%D9%8A%D8%B4%D8%AA/4839471-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D9%88%D8%B2%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%AF%D9%81%D8%A7%D8%B9-%D9%86%DB%92-%D9%85%D9%82%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%DA%A9%D9%85%D9%BE%D9%86%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-17-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D9%88-%D9%85%D9%81%D8%A7%DB%81%D9%85%D8%AA%DB%8C
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
ریاض:«الشرق الأوسط»
TT
ریاض:«الشرق الأوسط»
TT
"سعودی وزارت دفاع" نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور دو مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے
ڈاکٹر خالد البیاری، انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید اور "سامی" گراؤنڈ سسٹم کے سربراہ انجینئر ولید ابو خالد کا ایک معاہدے پر دستخط کا مشاہدہ کرتے ہوئے (الشرق الاوسط)
آج سعودی وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ 17 معاہدوں اور 2 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کا مقصد مسلح افواج کی شاخوں کی عسکری تیاریوں کی سطح، صلاحیتوں اور جنگی کارکردگی کو بڑھانا اور اس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، تاکہ "وژن 2030" کے اہداف کے مطابق فوجی سازوسامان اور خدمات پر 50 فیصد سے زیادہ اخراجات کو مقامی بنانا ہے۔
معاون وزیر دفاع برائے انتظامی امور ڈاکٹر خالد بن حسین البیاری اور سعودی ایئر لائنز کے جنرل کارپوریشن کے ڈائریکٹر جنرل انجینئر ابراہیم بن عبدالرحمن العمر نے وزارت دفاع اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کے درمیان فضائیہ کے لیے دو معاہدوں پر دستخط کا مشاہدہ کیا۔
دونوں معاہدوں پر وزارت دفاع کی جانب سے انڈر سیکرٹری برائے پروکیورمنٹ اینڈ آرمامنٹ ابراہیم السوید نے اور سعودی ایئر لائنز پرائیویٹ کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے کمپنی کے سی ای او ڈاکٹر فہد الجربوع نے دستخط کیے۔ علاوہ ازیں، وزارت دفاع نے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ مزید 6 معاہدوں پر دستخط کیے، جس کے فریم ورک میں ان کمپنیوں اور جنرل اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹریز کے درمیان صنعتی شراکت کے معاہدے کیے گئے، جس کی نمائندگی اتھارٹی کے نائب گورنر محمد بن صالح العذل نے کی۔ (...)