ایرانی حکام نے دارالحکومت میں "ہنگاموں کے خاتمے" کا اعلان کیا ہے جب کہ جلوس اور مظاہرے جاری ہیں جو دو ہفتے قبل نوجوان خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں پراسرار حالات میں موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔
کل بروز جمعرات تہران کے گورنر محسن منصوری نے کہا کہ "حالیہ ہنگامے ختم ہو گئے ہیں اور تہران مسلسل کئی راتوں سے مکمل پرسکون ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تہران "ان مشہور شخصیات کے خلاف اقدامات کرے گا جنہوں نے فسادات کو ہوا دینے میں کردار ادا کیا۔"
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بدھ کی شام ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں امریکہ پر ایرانیوں کو "فسادات" پر اکسانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں اور فسادات "ایک ہی سکے کے دو رخ" ہیں۔
تہران میں "پاسداران انقلاب" کے کمانڈر حسن حسن زادہ نے "معاشی مسائل" کو حالیہ مظاہروں کی وجہ قرار دیا۔ دریں اثنا، "پاسداران انقلاب" کے جنرل کمانڈر جنرل علی فدوی نے ان مظاہروں کو "جہاد التبین" کی ناکامی سے جوڑتے ہوئے اس منصوبے کا حوالہ دیا جسے ایرانی رہنما "حکومت کی پالیسیوں کو فروغ دینے" کے لیے نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔(...)
جمعہ - 5 ربیع الاول 1444 ہجری - 30 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16012]