ایران کا "ہنگاموں کے خاتمے" کا اعلان... اور جبکہ احتجاج جاری ہیں

فنکاروں اور صحافیوں کے خلاف جبر میں اضافہ

تہران کی ایک دیوار پر ایرانی خاتون "آمرانہ حکومت مردہ باد" کا نعرہ تحریر کر رہی ہے (ٹویٹر)
تہران کی ایک دیوار پر ایرانی خاتون "آمرانہ حکومت مردہ باد" کا نعرہ تحریر کر رہی ہے (ٹویٹر)
TT

ایران کا "ہنگاموں کے خاتمے" کا اعلان... اور جبکہ احتجاج جاری ہیں

تہران کی ایک دیوار پر ایرانی خاتون "آمرانہ حکومت مردہ باد" کا نعرہ تحریر کر رہی ہے (ٹویٹر)
تہران کی ایک دیوار پر ایرانی خاتون "آمرانہ حکومت مردہ باد" کا نعرہ تحریر کر رہی ہے (ٹویٹر)

ایرانی حکام نے دارالحکومت میں "ہنگاموں کے خاتمے" کا اعلان کیا ہے جب کہ جلوس اور مظاہرے جاری ہیں جو دو ہفتے قبل نوجوان خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں پراسرار حالات میں موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔
کل بروز جمعرات تہران کے گورنر محسن منصوری نے کہا کہ "حالیہ ہنگامے ختم ہو گئے ہیں اور تہران مسلسل کئی راتوں سے مکمل پرسکون ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تہران "ان مشہور شخصیات کے خلاف اقدامات کرے گا جنہوں نے فسادات کو ہوا دینے میں کردار ادا کیا۔"
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے بدھ کی شام ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں امریکہ پر ایرانیوں کو "فسادات" پر اکسانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں اور فسادات "ایک ہی سکے کے دو رخ" ہیں۔
تہران میں "پاسداران انقلاب" کے کمانڈر حسن حسن زادہ نے "معاشی مسائل" کو حالیہ مظاہروں کی وجہ قرار دیا۔ دریں اثنا، "پاسداران انقلاب" کے جنرل کمانڈر جنرل علی فدوی نے ان مظاہروں کو "جہاد التبین" کی ناکامی سے جوڑتے ہوئے اس منصوبے کا حوالہ دیا جسے ایرانی رہنما "حکومت کی پالیسیوں کو فروغ دینے" کے لیے نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔(...)

جمعہ - 5 ربیع الاول 1444 ہجری - 30 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16012]
 



مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
TT

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)

ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]