دمشق کے ساتھ انٹیلی جنس رابطے تعلقات کا تعین کریں گے: اردگان

17 ستمبر 2022 کو گورنریٹ ادلب کے لیے ایک بین الاقوامی انسانی امداد کا قافلہ (اے ایف پی)
17 ستمبر 2022 کو گورنریٹ ادلب کے لیے ایک بین الاقوامی انسانی امداد کا قافلہ (اے ایف پی)
TT

دمشق کے ساتھ انٹیلی جنس رابطے تعلقات کا تعین کریں گے: اردگان

17 ستمبر 2022 کو گورنریٹ ادلب کے لیے ایک بین الاقوامی انسانی امداد کا قافلہ (اے ایف پی)
17 ستمبر 2022 کو گورنریٹ ادلب کے لیے ایک بین الاقوامی انسانی امداد کا قافلہ (اے ایف پی)

ترک صدر رجب طیب اردگان نے زور دے کر کہا کہ شامی حکومت کے ساتھ ان کے ملک کے روابط فی الحال انٹیلی جنس سروس تک محدود ہیں اور ترکی ان رابطوں کے نتائج کی بنیاد پر دمشق کے ساتھ اپنے تعلقات کی شکل کا تعین کرے گا۔ اردگان نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ ترک انٹیلی جنس دمشق میں اپنے مذاکرات کر رہی ہے اور ترکی ان مذاکرات کے نتائج کے مطابق اپنا روڈ میپ طے کرے گا۔
ترک صدر نے شمالی شام میں فوجی آپریشن کی دھمکی کو دہراتے ہوئے روس اور ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ترکی کی سرحد سے 30 کلومیٹر دور کرد "عوامی حفاظتی یونٹس" کو ہٹانے کے بارے میں 2019 میں ان کے ملک کے ساتھ طے پانے والی مفاہمت پر عمل درآمد کریں۔
دریں اثنا، امریکی کانگریس میں ایک اقدام سامنے آیا ہے جس کا مقصد شام میں تنظیم "داعش" کے فروغ کو روکنا اور ملک کے شمال مشرق میں 56 ہزار سے زائد افراد کو پناہ دینے والے "الہول کیمپ" کو بند کرنا ہے، جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، اور ان میں سے کچھ "داعش" کے خاندان ہیں۔(...)

جمعہ - 5 ربیع الاول 1444 ہجری - 30 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16012]
 



اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
TT

اسرائیل جبری نقل مکانی مسلط کرنے کے مقصد سے جنگ جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے: عباس

فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)
فلسطینی صدر محمود عباس (ڈی پی اے)

فلسطین کے صدر محمود عباس نے کل اتوار کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کی پٹی اور خاص طور پر رفح پر اپنی جنگ جاری رکھنے پر مُصر ہے، جس کا مقصد پٹی کی آبادی پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے۔

فلسطینی خبر رساں ایجنسی (وفا) نے فلسطینی قیادت کی ملاقات کے دوران عباس کے بیان کو نقل کیا، جنہوں نے کہا: "نیتن یاہو حکومت اور قابض فوج اب بھی غزہ کی پٹی کے مختلف شہروں اور خاص طور پر رفح شہر پر جارحانہ جنگ جاری رکھنے پر اصرار کر رہی ہے اور اس کا مقصد شہریوں پر جبری نقل مکانی مسلط کرنا ہے، جسےنہ تو ہم قبول کرتے ہیں اور نہ ہی ہمارے بھائی اور دنیا قبول کرتی ہے۔"

عباس نے وضاحت کی کہ فلسطینی قیادت کا اجلاس غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے بلایا گیا ہے تاکہ "ان حملوں کو اور ایسے اقدامات کو روکا جا سکے جس سے فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین اور ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ رفح کی صورتحال "انتہائی خطرناک اور مشکل ہو چکی ہے، جس کے لیے فلسطینی قیادت کو فوری طور پر کاروائی کرنے کی ضرورت ہے۔" (...)

پیر-09 شعبان 1445ہجری، 19 فروری 2024، شمارہ نمبر[16519]