ایران نے نئی بمباری کے ساتھ عراقی احتجاج کو نظر انداز کر دیا

پرسوں ایرانی بمباری سے زخمی ہونے والا ایک کرد شخص (اے ایف پی)
پرسوں ایرانی بمباری سے زخمی ہونے والا ایک کرد شخص (اے ایف پی)
TT

ایران نے نئی بمباری کے ساتھ عراقی احتجاج کو نظر انداز کر دیا

پرسوں ایرانی بمباری سے زخمی ہونے والا ایک کرد شخص (اے ایف پی)
پرسوں ایرانی بمباری سے زخمی ہونے والا ایک کرد شخص (اے ایف پی)

ایران نے عراقی صوبہ کردستان کے علاقوں پر بمباری کرنے پر عراق کا "سخت الفاظ میں" احتجاج کرنے اور علاقائی و بین الاقوامی سطح پر اس کی مذمت اور مسترد کئے جانے کو نظر انداز کر دیا ہے، جبکہ ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 13 افراد ہلاک اور دیگر 58 زخمی ہوگئے تھے، اس نے اپنی جارحیت کا اعادہ کرتے ہوئے کل (جمعرات کے روز) اربیل شہر کے شمال میں سوران انتطامیہ کے ماتحت سیدکان کی اطراف کو نشانہ بنایا۔ سیدکان ضلع کے ڈائریکٹر احسان جلبی کے مطابق "بمباری نے ضلع میں (سقر اور برزینی) علاقے کو نشانہ بنایا،" انہوں نے وضاحت کی کہ "بمباری کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان یا زخمی نہیں ہوا۔"
عراقی وزارت خارجہ نے کل اپنے جاری بیان میں کہا کہ اس نے "عراق میں تعینات ایرانی سفیر محمد کاظم آل صادق کو طلب کیا اور عراق کے صوبہ کردستان کے متعدد شہروں اور دیہاتوں پر گولہ باری، فضائی بمباری، میزائل داغنے اور ڈرون حملے کرنے کی کاروائیوں پر سخت الفاط میں احتجاجی مراسلہ دیا۔"
وزارت نے زور دیا کہ وہ "عراق کی خودمختاری کے احترام" کا مطالبہ کرتے ہوئے "ان کارروائیوں اور اس کے نتیجے میں پرامن شہریوں کو ڈرانے اور دہشت زدہ کرنے" کو مسترد کرتی ہے۔(...)

جمعہ - 5 ربیع الاول 1444 ہجری - 30 ستمبر 2022ء شمارہ نمبر [16012]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]