رئیسی نے بغاوت کو "غیر ملکی سازش" قرار دے دیا

دو ہفتوں کے مظاہروں میں 133 افراد ہلاک... جن میں 41 ہلاکتیں بلوچستان میں جھڑپوں کے دوران 41 ہوئیں

ایک ایرانی خاتون "عورت، زندگی، آزادی" کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اور اس کے پیچھے ایک تختی دکھائی دے رہی ہے جسے مظاہرین نے گرا دیا تھا، جو تہران یونیورسٹی کے قریب "انقلاب" اسکوائر اور "اسلامی جمہوریہ سٹریٹ" کی علامت ہے (ٹوئیٹر)
ایک ایرانی خاتون "عورت، زندگی، آزادی" کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اور اس کے پیچھے ایک تختی دکھائی دے رہی ہے جسے مظاہرین نے گرا دیا تھا، جو تہران یونیورسٹی کے قریب "انقلاب" اسکوائر اور "اسلامی جمہوریہ سٹریٹ" کی علامت ہے (ٹوئیٹر)
TT

رئیسی نے بغاوت کو "غیر ملکی سازش" قرار دے دیا

ایک ایرانی خاتون "عورت، زندگی، آزادی" کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اور اس کے پیچھے ایک تختی دکھائی دے رہی ہے جسے مظاہرین نے گرا دیا تھا، جو تہران یونیورسٹی کے قریب "انقلاب" اسکوائر اور "اسلامی جمہوریہ سٹریٹ" کی علامت ہے (ٹوئیٹر)
ایک ایرانی خاتون "عورت، زندگی، آزادی" کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اور اس کے پیچھے ایک تختی دکھائی دے رہی ہے جسے مظاہرین نے گرا دیا تھا، جو تہران یونیورسٹی کے قریب "انقلاب" اسکوائر اور "اسلامی جمہوریہ سٹریٹ" کی علامت ہے (ٹوئیٹر)

ایرانی حکام دو ہفتوں سے زیادہ عرصے سے جاری سخت کریک ڈاؤن کے باوجود بڑھتے ہوئے مظاہروں کے پیش نظر اسے ایک "سازشی نظریہ" قرار دینے پر بضد ہیں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ "دشمن ایران کو تنہا کرنے کے مقصد سے میدان میں داخل ہوئے لیکن یہ سازش ناکام ہوگئی۔" انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکام نوجوان کرد خاتون مہسا امینی کے معاملے میں "درست اور جامع تحقیقات" جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کی "اخلاقی پولیس" کی حراست میں موت نے مشتعل مظاہروں کو جنم دیا۔
اسی ضمن میں، پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا کہ "دشمن پابندیوں کے ایک بڑے حصے کو ختم کرنے کے لیے تیار تھے، لیکن احتجاج نے انہیں مزید پابندیاں لگانے پر اکسایا۔" جبکہ "پاسداران انقلاب" کے کمانڈر حسین سلامی کا خیال ہے کہ احتجاج کے پیچھے "دشمنوں کا فریب اور فتنہ" ہے، جسے انہوں  نے "دشمنوں کی آخری چال" کے قرار دیا اور اسی طرح انہوں نے مظاہرین کو "تھوڑی تعداد" کے طور پر بیان کیا۔
گزشتہ روز ایران کے متعدد شہروں میں مظاہروں کی تجدید ہوئی۔ تہران میں سیکیورٹی فورسز نے شریف انڈسٹریل یونیورسٹی کا محاصرہ کر کے گرفتاریوں کی مہم چلائی جس سے طلباء کی بڑی تعداد متاثر ہوئی۔ بہشتی یونیورسٹی کے طلباء نے نعرہ لگایا: "احتجاج مت کہو، اس کا نام انقلاب ہو گیا ہے۔" جبکہ احتجاج آہستہ آہستہ اصفہان اور تہران کے بازاروں میں بھی پھیل گئے ہیں۔(...)

پیر - 8 ربیع الاول 1444 ہجری - 03 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16015]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]