فٹ بال انڈونیشیا اسٹیڈیم کی "تباہی" پہ رو رہا ہے

گیس کے استعمال نے تباہی کو مزید بھڑکا دیا... اور ہلاکتوں کی تعداد 125 سے تجاوز کر گئی

پیرامیڈیکس انڈونیشیا اسٹیڈیم کے حادثے میں زخمیوں میں سے ایک کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں (رائٹرز)
پیرامیڈیکس انڈونیشیا اسٹیڈیم کے حادثے میں زخمیوں میں سے ایک کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں (رائٹرز)
TT

فٹ بال انڈونیشیا اسٹیڈیم کی "تباہی" پہ رو رہا ہے

پیرامیڈیکس انڈونیشیا اسٹیڈیم کے حادثے میں زخمیوں میں سے ایک کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں (رائٹرز)
پیرامیڈیکس انڈونیشیا اسٹیڈیم کے حادثے میں زخمیوں میں سے ایک کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں (رائٹرز)

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق انڈونیشیا میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم سے کم 125 ہو چکی ہے جو ایک میچ کے اختتام پر ہزاروں شائقین کے فٹ بال سٹیڈیم پر حملہ کرنے کے بعد ہونے والی بھگدڑ اور سیکیورٹی فورسز کی طرف سے مجبوراً آنسو گیس فائر کرنے کے سبب ہے۔
جب کہ بہت سے لوگوں نے تاریخ کے بدترین اسٹیڈیم حادثات کو یاد کیا، جس میں 1989 میں ہلزبرو کا واقعہ بھی شامل تھا جس میں 96 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے اکثریت لیورپول کے شائقین کی تھی، جو اایف اے کپ کے سیمی فائنل میں نوٹنگھم فاریسٹ کے خلاف ریڈ ٹیم کے میچ کے دوران، ایک تنظیمی غلطی کی وجہ سے شائقین کی بھگدڑ، سیکیورٹی اہلکاروں کے عدم تعاون اور دروازے بند کرنے کئ سبب ہوئیں۔ انڈونیشیا میں ملنگ اسٹیڈیم کا حادثہ تاریخ کے المناک اسٹیڈیم حادثات کی فہرست میں سرفہرست ہے، ہلاکتوں کی اس بلند ترین تعداد اور اس کے علاوہ 320 افراد کے زخمی ہونے کے باوجود جنوب مشرقی ایشیا میں واقع اس جزیرہ نما ملک میں فٹ بال کے شائقین کے درمیان تصادم سے منسلک حادثات مسلسل دیکھے جاتے ہیں۔ "اریما ایف سی" کلب کے شائقین "بیرسیبایا سورابایا" ٹیم سے 2 کے مقابلے میں 3 گول سے ہارنے پر مالنگ شہر کے کنجوروہان اسٹیڈیم میں داخل ہوگئے۔ بیس سالوں میں یہ پہلا موقع تھا کہ "اریما ایف سی" ٹیم اپنے عظیم حریف سورابایا سے ہار گئی تھی۔(...)

پیر - 8 ربیع الاول 1444 ہجری - 03 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16015]
 



افریقہ کپ میں "ہاتھی اپنی موت سے واپس لوٹ آئے" کے عنوان سے کہانی مکمل

کوٹ ڈی آئیور کے کھلاڑی کانٹینینٹل کپ میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے (اے پی)
کوٹ ڈی آئیور کے کھلاڑی کانٹینینٹل کپ میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے (اے پی)
TT

افریقہ کپ میں "ہاتھی اپنی موت سے واپس لوٹ آئے" کے عنوان سے کہانی مکمل

کوٹ ڈی آئیور کے کھلاڑی کانٹینینٹل کپ میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے (اے پی)
کوٹ ڈی آئیور کے کھلاڑی کانٹینینٹل کپ میں اپنی فتح کا جشن مناتے ہوئے (اے پی)

آئیوری کوسٹ نے اپنی سرزمین پر اپنی ہی میزبانی میں منعقدہ افریقی کپ کے  فائنل میں اتوار کے روز ابیدجان میں نائیجیریا پر 2-1 سے کامیابی حاصل کر کے اپنی متاثر کن کہانی مکمل کر لی اور گویا "موت سے" واپس لوٹ کر آخر کار اپنی تاریخ میں تیسری بار یہ ٹائٹل جیت لیا۔

مقابلے کے پہلے ہاف میں آئیوری کوسٹ گول کرنے کے علاوہ ہر چیز میں بہترین تھا، جیسا کہ نائیجیریا نے (38) نمبر شرٹ پہنے اپنے کپتان ٹروسٹ ایکونگ کے ذریعے کارنر کک سے گول کرکے تقریباً اپنے پہلے موقع سے فائدہ اٹھایا۔ لیکن دوسرے ہاف میں، قسمت "ہاتھیوں" کی ٹیم (کوٹ ڈی آئیور) پر مہربان ہوئی، اور اس دوران پہلا گول سعودی الاہلی کلب کے کھلاڑی فرینک کیسیئر (62 نمبر والی شرٹ) نے کیا اور دوسرا گول جرمن بوروسیا ڈورٹمنڈ کلب کے کھلاڑی اور کینسر کے مرض سے صحتیابی پانے والے اسٹرائیکر سیبسٹین ہالر نے کیا، اس طرح 1992 اور 2015 کے بعد اب تیسری بار یہ ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئی۔

اگرچہ آئیوری کوسٹ نے فائنلز کا آغاز کیا، لیکن اسے ایک کے بعد ایک دھچکا لگا اور ان میں استوائی گنی کے خلاف ذلت آمیز شکست نے اسے نظریاتی طور پر دو نقصانات کے ساتھ گروپ مرحلے سے باہر کر دیا، جن میں سے ایک خاص طور پر نائجیریا کے خلاف 0-1 سے شکست بھی تھی۔ مراکش نے زامبیا کو شکست دے کر گویا اسے ایک تحفہ دیا، یوں اس نے تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی چار بہترین ٹیموں میں سے بدترین ٹیم کے طور پر کوالیفائی کر لیا۔

پیر-02 شعبان 1445ہجری، 12 فروری 2024، شمارہ نمبر[16512]