افغان لڑکیوں کا مارچ

گزشتہ ہفتے کابل کے ایک شیعہ علاقے میں ایک تعلیمی مرکز کو نشانہ بنانے والے حملے کے خلاف احتجاج میں، خواتین طالبات ہرات یونیورسٹی سے سرکاری عمارت تک مارچ میں شریک ہیں (اے ایف پی)
گزشتہ ہفتے کابل کے ایک شیعہ علاقے میں ایک تعلیمی مرکز کو نشانہ بنانے والے حملے کے خلاف احتجاج میں، خواتین طالبات ہرات یونیورسٹی سے سرکاری عمارت تک مارچ میں شریک ہیں (اے ایف پی)
TT

افغان لڑکیوں کا مارچ

گزشتہ ہفتے کابل کے ایک شیعہ علاقے میں ایک تعلیمی مرکز کو نشانہ بنانے والے حملے کے خلاف احتجاج میں، خواتین طالبات ہرات یونیورسٹی سے سرکاری عمارت تک مارچ میں شریک ہیں (اے ایف پی)
گزشتہ ہفتے کابل کے ایک شیعہ علاقے میں ایک تعلیمی مرکز کو نشانہ بنانے والے حملے کے خلاف احتجاج میں، خواتین طالبات ہرات یونیورسٹی سے سرکاری عمارت تک مارچ میں شریک ہیں (اے ایف پی)

درجنوں خواتین، جن میں زیادہ تر یونیورسٹی کی طالبات ہیں، نے افغانستان میں "ہزارہ" کمیونٹی کی "نسل کشی" کی مذمت کے لیے مسلسل دوسرے روز مظاہرے منظم کئے اور تعلیمی مواقع کا مطالبہ کیا۔
جمع کے روز کابل میں ایک تعلیمی مرکز پر خودکش حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر نوجوان خواتین اور لڑکیاں تھیں،  اس حملے نے قومی اور بین الاقوامی مذمت کو جنم دیا۔ جبکہ کسی گروپ نے ابھی تک حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
مظاہرین میں سے دو خواتین نے "جرمن خبر رساں ایجنسی" کو بتایا کہ یونیورسٹی کی کئی سو طالبات آج اتوار کے روز "ہرات" اور "بامیان" صوبوں میں مارچ کے لئے نکلیں اور ہزارہ برادری کے افراد کے قتل اور طالبان کی طرف سے نوعمر لڑکیوں کے سکولوں کی بندش کے خلاف نعرے لگائے۔ ہمیشہ کی طرح طالبان فورسز نے احتجاج کو دبا دیا۔ مقامی میڈیا کی طرف سے جاری ہونے والے مظاہروں کی ویڈیوز میں خواتین مظاہرین کو "نسل کشی بند کرو" اور "تعلیم ہمارا حق ہے" جیسے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔(...)

پیر - 8 ربیع الاول 1444 ہجری - 03 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16015]
 



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]