ایران میں گرفتاریاں ہوئیں تیز اور اسکول بھی ہوئے تحریک میں شامل

تہران میں گزشتہ روز ہائی سکول کی طالبات کو اپنے سر سے اسکارف اتار کر ایک احتجاجی مارچ میں شامل دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
تہران میں گزشتہ روز ہائی سکول کی طالبات کو اپنے سر سے اسکارف اتار کر ایک احتجاجی مارچ میں شامل دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
TT

ایران میں گرفتاریاں ہوئیں تیز اور اسکول بھی ہوئے تحریک میں شامل

تہران میں گزشتہ روز ہائی سکول کی طالبات کو اپنے سر سے اسکارف اتار کر ایک احتجاجی مارچ میں شامل دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
تہران میں گزشتہ روز ہائی سکول کی طالبات کو اپنے سر سے اسکارف اتار کر ایک احتجاجی مارچ میں شامل دیکھا جا سکتا ہے (ٹویٹر)
ایران میں مظاہرین کی گرفتاریوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے اور یہ اس وقت ہوا جب ہائی سکول کے طلبہ اور طالبات کی بڑی تعداد نے یونیورسٹیوں میں طلبہ کے دھرنوں کے علاوہ سڑکوں پر ہونے والی تحریک میں شرکت کی۔

کل کی ویڈیو ریکارڈنگ میں اخلاقی پولیس کے قبضہ میں ایک نوجوان خاتون کی موت کے بعد احتجاج کی تازہ لہر کے شروع ہونے کے 18 ویں دن سخت حفاظتی اقدامات کے درمیان تہران کی سڑکوں اور متعدد شہروں میں حکومت مخالف ریلیاں دکھائی گئیں اور مشہد شہر میں طلبہ نے گرفتاریوں کی مذمت میں نعرے لگائے اور حکومت کی شناخت کو تبدیل کرنے کے لئے عوامی ریفرنڈم کا مطالبہ کیا ہے۔

اوسلو میں قائم "ہیومن رائٹس آرگنائزیشن فار ایران" نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 154 تک پہنچ گئی ہے اور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ زاہدان شہر میں جمعہ کے خونی واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 63 ہو گئی ہے اور تنظیم کے سربراہ محمود امیری مقدم نے کہا ہے کہ ایران میں مظاہرین کا قتل بالخصوص زاہدان میں انسانیت کے خلاف جرم کی ایک مثال ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے سپریم لیڈر علی خامنئی کی تقریر کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس میں انہوں نے مظاہروں کے پیچھے اسرائیل اور امریکہ کے ہاتھ ہونے کا الزام لگایا ہے اور پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا ہے کہ خامنئی کی تقریر نے ہم میں سے ہر ایک کے فرائض کا تعین کیا ہے اور ہمیں دشمن کے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے ثابت قدم رہنا چاہیے۔(۔۔۔)

بدھ 10 ربیع الاول 1444ہجری -  05 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16017]    



"سائبر حملے" سے ایرانی پٹرول پمپس کی سروس معطل

تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
TT

"سائبر حملے" سے ایرانی پٹرول پمپس کی سروس معطل

تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)
تہران میں پٹرول پمپوں کی سروس معطل ہونے پر کاریں انتظار میں کھڑی ہیں (اے ایف پی)

ایران میں ایک "سائبر حملے" نے پورے ملک میں پٹرول پمپس کی سروس کو معطل کر دیا اور ایک اسرائیلی ہیکنگ گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے، جب کہ یہ غزہ کی پٹی میں جنگ کے آغاز کے 70 دن بعد دونوں قدیم دشمنوں کے درمیان "شیڈو وار" کی واپسی کا تازہ اشارہ ہے۔

کل ایرانی وزارت تیل نے کہا کہ سائبر حملے میں پٹرول پمپس کمپنی کے سرورز ہیک ہونے کے بعد ملک کے 60 فیصد حصے میں ایندھن کی سپلائی روک دی گئی۔ حکام نے ایرانیوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کام کریں گے۔

دارالحکومت تہران میں بنیادی اسٹیشنز کے معطل ہونے سے قبل اتوار کو شام گئے پٹرول پمپس کی سروس معطل ہونے کی خبریں پھیلنے لگیں۔ جس پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیر پٹرولیم جواد اوجی کو حکم دیا کہ وہ پٹرول پمپس کی سروس کو بحال کریں اور خرابی کی صورت میں بروقت لوگوں کو اطلاع دیں۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا کہ "پریڈیٹری اسپیرو" یا "شکاری پرندہ" نامی ایک ہیکنگ گروپ نے اس معاملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جیسا کہ مقامی اسرائیلی میڈیا نے بھی ذمہ داری قبول کرنے کے بارے میں ایسی ہی رپورٹیں شائع کیں ہیں۔

"رائٹرز" کے مطابق، ہیکنگ گروپ نے "ٹیلیگرام" ایپلی کیشن پر ایک بیان میں کہا: "یہ سائبر حملہ ہنگامی خدمات کو کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچاتے ہوئے کنٹرولڈ انداز میں کیا گیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ یہ ڈیجیٹل حملہ "اسلامی جمہوریہ اور خطے میں اس کے ایجنٹوں کے حملوں کے جواب میں ہے۔" (…)

منگل-06 جمادى الآخر 1445ہجری، 19 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16457]