ستمبر میں ترکی کے تجارتی خسارے میں 298 فیصد اضافہ

بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ترکی نے افراط زر پر قابو کھو دیا ہے (رائٹرز)
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ترکی نے افراط زر پر قابو کھو دیا ہے (رائٹرز)
TT

ستمبر میں ترکی کے تجارتی خسارے میں 298 فیصد اضافہ

بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ترکی نے افراط زر پر قابو کھو دیا ہے (رائٹرز)
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ترکی نے افراط زر پر قابو کھو دیا ہے (رائٹرز)

ترکی کا سالانہ تجارتی خسارہ 298 فیصد بڑھ کر ستمبر میں 10.38 بلین ڈالر تک پہنچ گیا، جس کی وجہ توانائی کی درآمدی لاگت میں اضافہ ہے۔
منگل کے روز ترک وزارت خارجہ کے تجارتی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ برآمدات 9.2 فیصد اضافے کے ساتھ 22.62 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں، جب کہ درآمدات 41.5 فیصد اضافے کی چھلانگ کے ساتھ 33 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔
وزیر تجارت محمد موش نے نئے اعداد و شمار کے اعلان کے بعد ایک بیان میں کہا کہ اس سال کے پہلے نو مہینوں میں توانائی کی درآمدات کل درآمدات کی تقریباً ایک تہائی پر مشتمل تھی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال اسی ماہ ستمبر کے مقابلے میں برآمدات میں 9.2 فیصد کا اضافہ ہوا اور اس کا حجم 22 ارب 616 ملین ڈالر رہا۔
درآمدات کے بارے میں موش نے کہا کہ یہ گزشتہ ستمبر کے دوران 41.5 فیصد بڑھ کر 33 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ جبکہ غیر ملکی تجارت کا حجم 55 ارب 616 ملین ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو اگست کے مقابلے میں 26.3 فیصد زیادہ ہے۔
اسی ضمن میں یہ اطلاع دی گئی ہے کہ ترکی میں حکام نے روس سے کہا کہ وہ ترکی کو قدرتی گیس کی درآمد کے لیے اپنے واجبات کی وصولی ملتوی کر دے، کیونکہ ترکی توانائی کی بلند قیمتوں سے ہونے والے معاشی نقصان کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔(...)

بدھ - 10 ربیع الاول 1444ہجری - 05 اکتوبر 2022ء شمارہ نمبر [16017]
 



"سعودی اقتصادی کونسل" مقامی اور بین الاقوامی پیش رفتوں کا جائزہ لے رہی ہے

حکومت عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے نتائج سے بچنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے (واس)
حکومت عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے نتائج سے بچنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے (واس)
TT

"سعودی اقتصادی کونسل" مقامی اور بین الاقوامی پیش رفتوں کا جائزہ لے رہی ہے

حکومت عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے نتائج سے بچنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے (واس)
حکومت عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے نتائج سے بچنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے (واس)

سعودی عرب کی "اقتصادی اور ترقیاتی امور کی کونسل" نے کل بدھ کے روز مقامی اور بین الاقوامی اقتصادی پیش رفتوں کا جائزہ لیا، جس میں تازہ اشاریے اور بین الاقوامی معیشت کو درپیش نمایاں ترین چیلنجز اور توقعات  بھی شامل تھیں۔

کونسل نے ویڈیو اجلاس میں 2023 کی چوتھی سہ ماہی کے دوران "پروجیکٹ مینجمنٹ" سیکریٹریٹ کی طرف سے جاری کیے گئے فیصلوں اور سفارشات کی پیروی کرتے ہوئے ایک بریفنگ لی، جس میں کونسل اور اس کی ماتحت کمیٹیوں کے نتائج کی تفصیلی پیروی، معاملات کی نوعیت اور کامیابی کی سطح سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار شامل تھے، جس کے مطابق ادارے نے کارکردگی کے اشاروں میں 98 فیصد کا نمایاں اضافہ کیا۔

کونسل کی جانب سے اداروں کی کامیابی کی سطحوں اور تفویض کردہ امور کی قریب سے نگرانی کے سبب 2023 کی تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں زائد المیعاد کاموں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ سعودی حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے کہ قومی معیشت کو عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے اثرات اور نتائج سے بچایا جائے، چنانچہ وہ اس کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے جس میں مقامی مارکیٹوں میں صارفین کی اشیائے ضرورت کی دستیابی کو بڑھانا بھی شامل ہے۔(...)

جمعرات-20 رجب 1445ہجری، یکم فروری 2024، شمارہ نمبر[16501]