"اوپیک پلس" نے امریکی غصے کے درمیان پیداوار میں کمی کردی ہے

اوپیک کے توانائی کے وزراء کل کے اجلاس کے بعد ویانا میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی)
اوپیک کے توانائی کے وزراء کل کے اجلاس کے بعد ویانا میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی)
TT

"اوپیک پلس" نے امریکی غصے کے درمیان پیداوار میں کمی کردی ہے

اوپیک کے توانائی کے وزراء کل کے اجلاس کے بعد ویانا میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی)
اوپیک کے توانائی کے وزراء کل کے اجلاس کے بعد ویانا میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی)
"اوپیک پلس" نے امریکی غصے کے درمیان تیل کی پیداوار میں 20 لاکھ بیرل یومیہ کمی کرنے پر اتفاق کیا ہے جو "کووڈ-19" وبائی مرض کے بعد سب سے بڑی کمی ہے۔

قیمتوں میں فوری طور پر اس فیصلے کا ردعمل ہوا ہے کیونکہ برینٹ کروڈ کی قیمت 2 فیصد سے زیادہ بڑھ کر 94 امریکی ڈالر فی بیرل کی سطح تک پہنچ گئی ہے۔

سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبد العزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ تیل کی قیمتیں دیگر توانائی کی اشیاء جیسے گیس اور کوئلے کے مقابلے میں بہت کم بڑھی ہیں اور انہوں نے اوپیک کے ہدف اور پیغام کا حوالہ دیا ہے جس کا مقصد عالمی اقتصادیات کو آگے بڑھانے کے لئے مارکیٹ کو مستحکم کرنا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ تیل برآمد کرنے والے تمام ممالک کے لئے ضروری ہے، یہاں تک کہ "اوپیک پلس" سے باہر کے ممالک کے لیے بھی ضروری ہے اور ہم مارکیٹوں کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے رہیں گے اور انہوں نے مزید کہا کہ "اوپیک پلس" نے دنیا میں تباہ کن واقعات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

سعودی وزیر توانائی نے ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ آیا "اوپیک پلس" پیداوار میں کمی کے معاہدے کے ذریعے توانائی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے اور یہ بھی کہا کہ مجھے دکھائیں کہ جارحانہ اقدام کہاں ہے؟

ریاستہائے متحدہ نے "اوپیک پلس" کے فیصلے سے مایوسی کے احساس کا اظہار کیا ہے جیسا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس اقدام کو کوتاہ نظری پر مبنی قرار دیا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 11 ربیع الاول 1444ہجری -  06 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16018]    



سعودی عرب اور مصر میڈیا تعاون بڑھانے کا جائزہ لے رہے ہیں

مصری وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفیٰ مدبولی مصر کے نئے انتظامی دارالحکومت میں سعودی وزیر اطلاعات سلمان الدوسری اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری وزراء کونسل)
مصری وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفیٰ مدبولی مصر کے نئے انتظامی دارالحکومت میں سعودی وزیر اطلاعات سلمان الدوسری اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری وزراء کونسل)
TT

سعودی عرب اور مصر میڈیا تعاون بڑھانے کا جائزہ لے رہے ہیں

مصری وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفیٰ مدبولی مصر کے نئے انتظامی دارالحکومت میں سعودی وزیر اطلاعات سلمان الدوسری اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری وزراء کونسل)
مصری وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفیٰ مدبولی مصر کے نئے انتظامی دارالحکومت میں سعودی وزیر اطلاعات سلمان الدوسری اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے (مصری وزراء کونسل)

سعودی وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے قاہرہ کے اپنے سرکاری دورے کے دوران مصری حکام کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ میڈیا تعاون کے فروغ کی راہوں پر تبادلہ خیال کیا، اور مصری وزیر اعظم ڈاکٹر مصطفی مدبولی نے نئے انتظامی دارالحکومت میں ان کا خیرمقدم کیا۔

مدبولی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ملاقات مشترکہ تعاون کی حمایت اور  اس کی مضبوطی کے فریم ورک میں اور دونوں ممالک کی مختلف شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کی خواہش کے ضمن میں ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ مختلف شعبوں میں تعاون اور ہم آہنگی ان قریبی اور مضبوط برادرانہ تعلقات کے عکاس ہے جو ان کی قیادتوں کو باہم جوڑے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب، الدوسری نے دونوں ممالک کے درمیان میڈیا کے شعبے میں مشترکہ تعاون کے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کام کی اہمیت اور مضبوطی کے لیے سعودی قیادت کی ہدایات کی نشاندہی کی، تاکہ سیاسی سطح پر تعلقات میں پائے جانے والے امتیاز اور اتفاق رائے کو برقرار رکھا جا سکے۔

وزیر اطلاعات الدوسری نے مصر کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی اور دونوں ممالک کے مابین ہر سطح پر تعلقات، تعاون اور جاری ہم آہنگی کے اظہار میں میڈیا کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے سپریم کونسل فار میڈیا ریگولیشن کے چیئرمین کرم جبر کی دعوت پر مصر میں میڈیا رہنماؤں کے ایک گروپ سے بھی ملاقات کی اور اس دوران انہوں نے متعدد خیالات اور منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا جن کا مقصد مختلف سطحوں پر دونوں ممالک کے درمیان موجود میڈیا تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔

منگل-25 رجب 1445ہجری، 06 فروری 2024، شمارہ نمبر[16506]