لینڈرکنگ نے حوثیوں سے امن کے لئے لچک کا مطالبہ کیا ہے

امریکی ایلچی برائے یمن ٹموتھی لینڈرکنگ کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
امریکی ایلچی برائے یمن ٹموتھی لینڈرکنگ کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
TT

لینڈرکنگ نے حوثیوں سے امن کے لئے لچک کا مطالبہ کیا ہے

امریکی ایلچی برائے یمن ٹموتھی لینڈرکنگ کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
امریکی ایلچی برائے یمن ٹموتھی لینڈرکنگ کو دیکھا جا سکتا ہے (گیٹی)
یمن کے لئے امریکی ایلچی ٹموتھی لینڈرکنگ نے حوثی باغیوں کو جنگ بندی کے لئے امریکہ اور اقوام متحدہ کی کوششوں کی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امن کے مواقع کی راہیں کھولنے کے لئے مزید لچک کا مظاہرہ کریں۔

لینڈرکنگ نے کل نامہ نگاروں کو ایک بیان میں کہا کہ دوبارہ جنگ بندی میں واحد رکاوٹ حوثی لوگ ہیں جنہوں نے ناممکن مطالبات کیے اور انہوں نے جنگ بندی میں توسیع کی کوششوں میں ناکامی کے بعد لڑائی کی طرف واپسی سے آگاہ کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ کوئی فوجی حل نہیں ہے اور آگے بڑھنا صرف اقوام متحدہ کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کے ذریعے ہوگا۔

لینڈرکنگ نے جنگ بندی میں توسیع کے امکانات اور یمنی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے بارے میں معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں امید کا اظہار کیا ہے جنہوں نے برسوں سے اپنی تنخواہیں وصول نہیں کیا ہے۔(۔۔۔)

 جمعرات 11 ربیع الاول 1444ہجری -  06 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16018]    



ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
TT

ایک ملین بے گھر افراد رفح پہنچ چکے ہیں: اقوام متحدہ

بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)
بے گھر فلسطینی رفح کے ایک کیمپ میں (ڈی پی اے)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیلی بمباری کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں پہنچنے والے بے گھر افراد کی تعداد تقریباً ایک ملین تک پہنچ چکی ہے۔

اقوام متحدہ نے آج جمعرات کے روز اپنی یومیہ انسانی رپورٹ میں مزید کہا کہ "خان یونس اور دیر البلح میں دشمنانہ کاروائیوں میں شدت آنے اور اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلاء کے احکامات کے بعد اب رفح گورنریٹ بے گھر ہونے والوں کے لیے بنیادی پناہ گاہ بن چکا ہے، جہاں ایک ملین سے زیادہ لوگ انتہائی گنجان آباد علاقے میں رہ رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "اونروا (UNRWA)" کے مطابق 2023 کے آخر تک غزہ میں بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً 1.9 ملین ہے، جو اس پٹی کی کل آبادی کا تقریباً 85 فیصد ہے۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ شامل ہیں جو متعدد بار بے گھر ہوئے ہیں، کیونکہ اہل خانہ کی حفاظت کی تلاش میں یہ لوگ پٹی میں بار بار نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوتے رہے ہیں۔

غزہ کی پٹی کے پانچوں گورنریٹس میں "اونروا (UNRWA)" کی 155 عمارتوں میں تقریباً 1.4 ملین بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ کمیشن نے اپنے جاری بیان میں کہا: "ہم کہیں بھی محفوظ ہونے کی بات نہیں کر سکتے کیونکہ لوگ سڑکوں پر کھلے آسمان تلے سو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ انخلاء کے احکامات پر عمل کرنے کے بھی قابل بھی تھے۔"

جمعرات-22 جمادى الآخر 1445ہجری، 04 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16473]