ہم یمن میں جنگ بندی کو بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں: بلنکن

 انتھونی بلنکن (اے.پی)
انتھونی بلنکن (اے.پی)
TT

ہم یمن میں جنگ بندی کو بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں: بلنکن

 انتھونی بلنکن (اے.پی)
انتھونی بلنکن (اے.پی)

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے سینٹیاگو میں چلی کی اپنی ہم منصب انٹونیا اورایولا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ یمن میں "جنگ بندی میں توسیع کی کوشش" میں سعودی عرب کے ساتھ "مل کر کام" کر رہا ہے۔
یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے "خاص طور پر" حوثیوں کو "اشتعال انگیزی سے گریز کرنے اور جنگ بندی کو بڑھانے اور توسیع دینے کے لیے مذاکرات کی طرف واپسی" کی دعوت دینے کے وقت میں ہے۔
سلامتی کونسل نے ایرانی حمایت یافتہ گروپ کے "انتہا پسند مطالبات" کے بعد، حوثیوں کی جانب سے یمن کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈ برگ کے ساتھ جنگ ​​بندی کی مدت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کرنے میں ناکامی پر "سخت مایوسی" کا اظہار کیا۔(...)

جمعہ - 12 ربیع الاول 1444 ہجری - 07 اکتوبر 2022 ء شمارہ نمبر [16019]
 



امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
TT

امیر کویت نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی

کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)
کویت کی قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس کا منظر (کونا)

کویت کے امیر شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح نے نئے امیری عہد میں سیاسی بحران پھوٹنے کے بعد کل (جمعرات) شام جاری کردہ ایک امیری فرمان کے ذریعے قومی اسمبلی (پارلیمنٹ) کو تحلیل کر دیا۔ خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے ایک نمائندے کی جانب سے "امیر کی شخصیت کے لیے نامناسب" جملے کے استعمال کرنے اور پھر نمائندوں کا اس کی رکنیت منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے بعد حکومت نے پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

امیری فرمان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ کی تحلیل "قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر اہانت آمیز نامناسب جملوں کا استعمال کرنے کی بنیاد پر آئین اور اس کے آرٹیکل 107 کا جائزہ لینے کے بعد کی گئی ہے، جیسا کہ وزیر اعظم نے وزارتی کابینہ کی منظوری کے بعد اس کی تجویز دی تھی۔"

کویتی آئینی ماہر ڈاکٹر محمد الفیلی نے "الشرق الاوسط" کو وضاحت کی کہ قومی اسمبلی کو امیری فرمان کے مطابق تحلیل کرنا "آئینی تحلیل شمار ہوتا ہے کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 107 کی شرائط کے مطابق ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ تحلیل کا حکم نامہ "جائز ہے اور وجوہات حقیقی طور پر موجود ہیں۔" جہاں تک نئے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کا تعلق ہے تو الفیلی نے کہا کہ "انتخابات سے متعلق حکم نامہ بعد میں جاری کیا جائے گا، جب کہ یہ کافی ہے کہ اس حکم نامے میں آئین کا حوالہ دیا گیا ہے اور آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد دو ماہ کے اندر انتخابات کروائے جائیں۔" (...)

جمعہ-06 شعبان 1445ہجری، 16 فروری 2024، شمارہ نمبر[16516]