بائیڈن نے "دنیا کو ختم کرنے والے" تصادم کی وارننگ سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3919646/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%D9%88-%D8%AE%D8%AA%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%AA%D8%B5%D8%A7%D8%AF%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%A7%D8%B1%D9%86%D9%86%DA%AF-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D8%B8%DB%81%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
بائیڈن نے "دنیا کو ختم کرنے والے" تصادم کی وارننگ سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے
صدر ولادیمیر پوٹن (دائیں سے دوسرے) کو گزشتہ روز قسطنطین کے صدارتی محل میں سینٹ پیٹرزبرگ کے قریب آزاد ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے اور دائرہ میں سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں ماسکو کے حامی دائیں بازو کی پارٹی کو پوٹن کے 70 ویں سالگرہ پر مبارکباد دینے کے لئے ایک بینر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن: ایلی یوسف - ماسکو: «الشرق الاوسط»
TT
TT
بائیڈن نے "دنیا کو ختم کرنے والے" تصادم کی وارننگ سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے
صدر ولادیمیر پوٹن (دائیں سے دوسرے) کو گزشتہ روز قسطنطین کے صدارتی محل میں سینٹ پیٹرزبرگ کے قریب آزاد ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے اور دائرہ میں سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں ماسکو کے حامی دائیں بازو کی پارٹی کو پوٹن کے 70 ویں سالگرہ پر مبارکباد دینے کے لئے ایک بینر اٹھائے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے یوکرین کے تنازعے کے پس منظر میں "دنیا کو ختم کرنے والی" جوہری جنگ کے امکان کے بارے میں جاری کردہ انتباہ نے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر دلچسپی اور تشویش کو جنم دیا ہے جس کا واضح اظہار گزشتہ روز میڈیا کی شہ سرخیوں میں ان کی تقریر سے ہوا ہے۔
بائیڈن نے جمعرات کی شام یوکرائنی جنگ میں مسلسل اضافے کے بارے میں اپنی انتظامیہ کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ جاری تنازعہ روس کے ساتھ جوہری تصادم کی صورت اختیار کر سکتا ہے اور انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی طرف سے دی گئی دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے اپنے تمام ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں اور یہ پچھلے ہفتوں کے دوران یوکرین میں اس کی فوج کے لئے بڑے فیلڈ ناکامیوں کی روشنی میں سامنے آیا ہے اور بائیڈن نے نیو یارک شہر میں ایک ڈیموکریٹک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہمیں کینیڈی اور 1962 میں کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے آرماجیڈن کے امکانات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ پوٹن جو گھر میں بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ میں ہیں خود ان کو کوئی راستہ نہیں مل رہا ہے اور انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ پوٹن ایسے آدمی ہیں جن کو میں اچھی طرح جانتا ہوں۔۔۔ جب وہ ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں، حیاتیاتی ہتھیاروں، یا دیگر کیمیکل ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ مذاق نہیں کر رہے ہیں کیونکہ ان کی فوج بہت خراب کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔(۔۔۔)
اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہےhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/%D8%A7%D9%85%D8%B1%D9%8A%D9%83%DB%81/4853876-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%D9%BE%D8%B1-%D8%B1%D9%81%D8%AD-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%DB%81%D8%B1%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D8%AD%D9%81%D8%B8-%D9%81%D8%B1%D8%A7%DB%81%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%B1%D8%B7-%D9%85%DB%81%D9%86%DA%AF%DB%8C-%DB%81%DB%92
اسرائیل پر رفح میں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "مہنگی" ہے
امریکی صدر جو بائیڈن (آرکائیوز - روئٹرز)
امریکی ذرائع نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے بعد خبردار کیا ہے کہ رفح پر آئندہ حملے کی صورت میں اسرائیل پر شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی امریکی شرط "بہت مہنگی شرط" ہے، جس سے "بائیڈن انتظامیہ کو ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ساکھ اور رفح میں فلسطینیوں کے ممکنہ قتل عام اور انسانی تباہی کے حوالے سے اپنی قانونی و اخلاقی ذمہ داریوں سے متعلق چیلنجوں کا سامنا ہے۔"
امریکی انتظامیہ نے رفح شہر میں اسرائیلی آپریشن کے خطرے کے بارے میں اعلانیہ انتباہ جاری کیا تھا، لیکن آخر میں اس نے اسرائیل کو آپریشن کرنے کے لیے اس شرط پر گرین سگنل دیا کہ کوئی بھی آپریشن فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے واضح منصوبہ بندی کے بغیر نہیں کیا جائے گا۔
رفح میں انسانی تباہی کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انتباہات جاری کیے گئے تھے اور رفح سے ایک ملین سے زائد افراد کو نکالنے اور انہیں تحفظ دینے کے منصوبوں سے متعلق نیتن یاہو کے صدر بائیڈن کے ساتھ وعدوں کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں، جیسا کہ بعض نے اسے "غیر حقیقت پسندانہ" قرار دیا ہے۔ (...)