"خواتین کی بغاوت": چوتھے ہفتے میں احتجاج کی نئی شکلیں سامنے آئیں ہیں

کل تہران کے اسٹوڈنٹ پارک میں "تہران خون سے رنگا ہوا ہے" مہم کے ایک حصے کے طور پر ایک شخص کو سرخ رنگ کے چشمے کے پاس سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل تہران کے اسٹوڈنٹ پارک میں "تہران خون سے رنگا ہوا ہے" مہم کے ایک حصے کے طور پر ایک شخص کو سرخ رنگ کے چشمے کے پاس سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

"خواتین کی بغاوت": چوتھے ہفتے میں احتجاج کی نئی شکلیں سامنے آئیں ہیں

کل تہران کے اسٹوڈنٹ پارک میں "تہران خون سے رنگا ہوا ہے" مہم کے ایک حصے کے طور پر ایک شخص کو سرخ رنگ کے چشمے کے پاس سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل تہران کے اسٹوڈنٹ پارک میں "تہران خون سے رنگا ہوا ہے" مہم کے ایک حصے کے طور پر ایک شخص کو سرخ رنگ کے چشمے کے پاس سے گزرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایرانی "خواتین کی بغاوت" اپنے چوتھے ہفتے میں داخل ہونے کے ساتھ مظاہرین نے پولیس کی حراست میں کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کی تازہ لہر کو روکنے کے لئے حکام کی جانب سے شروع کئے گئے کریک ڈاؤن کے تناظر میں اپنی نقل وحرکت جاری رکھنے کے لئے نئی شکلوں کا سہارا لیا ہے۔

جمعہ کے شروع وقت میں کارکنوں نے ایسے ویڈیوز کو گردش کیا ہے جن میں دکھایا گیا ہے کہ لوگ اندھیرے کے بیچ میں اپنے اپارٹمنٹس کی کھڑکیوں سے "عورت، زندگی، آزادی" کے احتجاجی نعرے لگا رہے ہیں اور گاڑیوں کے ہارن بجانے کا واقعہ تہران اور بڑے شہروں کی مرکزی سڑکوں پر پھیل گیا ہے۔

جمعہ کی صبح ایک اور قسم کا احتجاج نمودار ہوا ہے جہاں تہران کے عوامی چوکوں میں فوارے خون کے تالابوں کی طرح دکھائی دے رہے ہیں کیونکہ فنکاروں نے کریک ڈاؤن کی عکاسی کرنے کے لئے اپنے پانی کو سرخ رنگ میں رنگ دیا ہے۔

کل ایران نے ایک فرانزک رپورٹ شائع کی ہے جس میں اس بات کی تردید کی گئی ہے کہ مہسا امینی کی موت اس وقت سر اور اعضاء پر چوٹ لگنے سے ہوئی ہے جب وہ اخلاقی پولیس کے زیر حراست تھیں اور اس کی موت کو ان کی صحت کے مسائل سے جوڑا ہے جس میں وہ مبتلا تھیں۔(۔۔۔)

ہفتہ 13 ربیع الاول 1444ہجری -  08 اکتوبر   2022ء شمارہ نمبر[16020]    



مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
TT

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)

ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]